بھارت میں پارلیمنٹ کی کارروائی منگل سے نئی عمارت میں ہوگی اور اسی کے ساتھ 96 برس قبل بننے والی عمارت کو دیگر پارلیمانی امور کے لیے استعمال کیا جائے گا۔
بھارت اور پاکستان کے قیام سے لگ بھگ دو دہائی قبل برطانوی دور میں انڈیا کی پارلیمنٹ کی عمارت تعمیر کی گئی تھی۔یہ عمارت بھارت کی موجودہ پارلیمانی کارروائی کی ضروریات کو پورا نہیں کر پا رہی تھی۔
بھارت کے نشریاتی ادارے ’ این ڈی ٹی وی‘ کی رپورٹ کے مطابق پارلیمنٹ کی قدیم تاریخی عمارت برطانوی آرکیٹیکٹ سسر ایڈورڈ لوٹینز اور ہاربرٹ بیکر نے ڈیزائن کی تھی۔اس عمارت نے نہ صرف ملک کی آزادی کی پوری تحریک دیکھی بلکہ بھارت کے قیام کے بعد ملک کا آئین بھی اسی عمارت میں بنا۔
بھارت کے وزیرِ اعظم نریندر مودی نے پارلیمنٹ کی پرانی عمارت میں پیر کو ’لوک سبھا‘ کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ وہ اس عمارت کی ہر اینٹ کو خراجِ تحسین پیش کرتے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ ارکانِ پارلیمنٹ نئی عمارت میں نئی امیدوں اور اعتماد سے داخل ہوں گے۔
پرانی عمارت کا کیا ہوگا؟
رپورٹ کے مطابق حکومت کا پارلیمنٹ کی پرانی عمارت منہدم کرنے کا کوئی ارادہ نہیں بلکہ اس میں کچھ تبدیلیاں کی جائیں گی جس کے بعد پرانی عمارت کو دیگر پارلیمانی امور کے لیے استعمال کیا جائے گا۔
بعض اطلاعات کے مطابق پرانی عمارت میں میوزیم بھی بنایا جا سکتا ہے۔ البتہ اس حوالے سے ابھی کوئی اعلان سامنے نہیں آیا۔
دو سال قبل 2021 میں مرکزی وزیر برائے ہاؤسنگ نے پارلیمان کو آگاہ کیا تھا کہ نیشنل آرکائیوز بھی نئی عمارت میں منتقل کر دی جائیں گی کیوں کہ پرانی عمارت میں بحالی کے کاموں سے اس کے متاثر ہونے کا اندیشہ ہوگا۔
پارلیمنٹ کی نئی عمارت
وزیرِ اعظم نریندر مودی نے 10 دسمبر 2020 کو نئی عمارت کا سنگ بنیاد رکھا تھا اور رواں برس انہوں نے اس کا افتتاح بھی کیا۔ پارلیمنٹ کی نئی عمارت کی تعمیر پر آٹھ ارب 62 کروڑ بھارتی روپے خرچ کیے گئے ہیں۔
پارلیمنٹ کی نئی عمارت میں ایوانِ زیریں (لوک سبھا) کی 888 نشستیں جب کہ ایوانِ بالا (راجیہ سبھا) کی 300 نشستیں ہیں۔
اگر کبھی دونوں ایوانوں کا مشترکہ اجلاس کرنا مقصود ہو تو ایوانِ زیر میں 1280 نشستوں تک کا انتظام کیا جا سکتا ہے۔ پارلیمان کی پرانی عمارت میں ایوانِ زیریں میں 543 جب کہ ایوانِ بالا میں 250 نشستیں تھیں۔
نئی عمارت میں الگ الگ دروازے
نئی عمارت تکونی شکل میں لگ بھگ 65 ہزار اسکوائر میٹر پر بنائی گئی ہے جب کہ پرانی عمارت 24 اسکوائر میٹر پر محیط ہے۔
اس عمارت کے تین بڑے دروازے گیان دوار، شکتی دوار اور کرما دوار بنائے گئے ہیں جو بالترتیب اعلیٰ شخصیات، ارکانِ پارلیمان اور تیسرا عام افراد کے داخلے کے لیے ہے۔
یاد رہے کہ پارلیمنٹ کی نئی عمارت وزیر اعظم کے 'سینٹرل وزٹا پروجیکٹ' کا ایک حصہ ہے جس کے تحت انڈیا گیٹ سے رائسینا ہل پر واقع راشٹرپتی بھون تک متعدد دفاتر کی تعمیر کی جا رہی ہے۔ یہ پروجیکٹ 2020 میں شروع کیا گیا تھا۔
رپورٹس کے مطابق اس منصوبے پر 13 ہزار 450 کروڑ روپے (ایک اعشاریہ سات ارب ڈالر) خرچہ آئے گا۔