بھارتی پارلیمنٹ کے پہلے اجلاس کے 60سال مکمل ہونے پر اتوار کے روز راجیہ سبھا کاخصوصی اجلاس منعقد کیا گیا، جس کا آغاز راجیہ سبھا میں وزیر اعظم من موہن سنگھ اور لوک سبھا میں قائد ایوان پرنب مکھرجی نے اپنی تقریر میں کہا کہ 23مئی 1952ء پارلیمان کے پہلے اجلاس کا پہلا دِن تھا۔
وزیر اعظم نے کہا کہ جمہوریت میں یقین اور اعتماد کی وجہ سے دنیا میں بھارت کا قد بلند ہوا ہے۔ تاہم، اُنھوں نے اجلاس کے دوران ہنگامہ آرائی پر تشویش ظاہر کی۔
من موہن سنگھ نےپارلیمنٹ کے اجلاس کے 60سال مکمل ہونے کے موقع پر اس امیدکا اظہار کیا کہ ارکان ایوان کے وقار اور احترام کو برقرار رکھتے ہوئے ایک نئی تاریخ مرتب کریں گے۔
اُنھوں نے یہ بھی کہا کہ پارلیمنٹ کے اجلاس کی تاریخ سے یہ ثابت ہوتا ہے کہ آئین کے معماروں نے ایوان پر جس اعتماد کا اظہار کیا تھا وہ اور مضبوط ہوا ہے۔
پرنب مکھرجی نے بھی اجلاس کے دوران رخنہ اندازی کیے جانے پر فکرمندی کا اظہار کیا اور کہا کہ مٹھی بھر ارکان ہنگاموں سے خاموش اکثریت کا گلہ گھونٹ دیتے ہیں۔
اُنھوں نے خوش اسلوبی کے ساتھ پارلیمانی کارروائی چلانے کے لیے ایک ایسا طریقہٴ کار وضع کرنے پر زور دیا جس سے ہنگامہ آرائی کو ختم کیا جاسکے۔
حکمراں قومی اتحاد کی سربراہ سونیا گاندھی نے کہا کہ آج عام آدمی جمہوریت کی طاقت بن گیا ہے۔
بھارتیہ جنتا پارٹی کے سینئر لیڈر، ایل کے آڈوانی کے مطابق اِن 60برسوں میں جمہوری اقدار اور مضبوط ہوئی ہیں۔
دریں اثنا، ایک مطالع کے مطابق اِن 60برسوں میں پارلیمنٹ میں کارروائی کا دورانیہ کم ہوا ہے ۔ سنہ 1950میں جہاں پارلیمانی کارروائی اوسطً 127روز چلی تھی، وہیں 2011ء میں یہ تعداد گھٹ کر 73تک آگئی ہے۔