پاکستان اور بھارت کے درمیان لائن آف کنٹرول (ایل او سی) پر گولہ باری کا تبادلہ ہوا ہے جس میں دونوں جانب عام شہریوں اور فوجی اہلکاروں کی ہلاکت کی تصدیق کی گئی ہے۔
پاکستان کی فوج کے شعبہ تعلقات عامہ کی جانب سے جاری کیے گئے بیان میں بتایا گیا ہے کہ بھارت کی فوج نے تین مختلف مقامات پر عام شہری آبادی کو نشانہ بنایا۔
پاکستان کے زیر انتظام کشمیر کے حکام نے بتایا ہے کہ ہفتے اور اتوار کی درمیانی شب وادی نیلم اور نوسہری سیکٹر میں بھارتی فوج نے گولہ باری کی۔
حکام نے گولہ باری سے نوسہری میں پانچ افراد کی ہلاکت کی تصدیق کی جبکہ 10 عام شہری زخمی بھی ہوئے۔
مظفرآباد کے ڈپٹی کمشنر محمد عمر کا کہنا تھا کہ رات ہونے والی گولہ باری سے ہلاک ہونے والے پانچ افراد اور پانچ زخمیوں کو اسپتال منتقل کیا جا چکا ہے۔
گولہ باری سے ہلاک ہونے والوں میں دیگر علاقوں سے آئے ہوئے مزدور بھی شامل ہیں۔
محمد عامر نے بتایا کہ مرنے والوں میں دو افراد کا تعلق سوات سے تھا جو اس علاقے میں محنت مزدوری کرتے تھے۔
دوسری جانب بھارتی خبر رساں ادارے 'اے این آئی' کے مطابق بھارت کی فوج نے پاکستان کے زیر انتظام کشمیر میں دہشت گردوں کے مبینہ ٹھکانوں کو نشانہ بنایا۔
اے این آئی نے رپورٹ میں مزید کہا کہ پاکستان کی فوج کی گولہ باری میں دو بھارتی فوجی ہلاک ہوئے جبکہ ایک عام شہری بھی نشانہ بنا جبکہ تین افراد زخمی ہوئے۔
بھارت کے سرکاری خبر رساں ادارے 'پریس ٹرسٹ آف انڈیا' کے مطابق پاکستان کی طرف سے فائر بندی کی خلاف ورزی کے نتیجے میں کشمیر کے کپوارہ سیکٹر میں دو فوجی اور ایک عام شہری ہالک ہوئے۔
پریس ٹرسٹ آف انڈیا نے بھارتی فوج کے حوالے سے دعویٰ کیا کہ بھارت کی فوج نے پاکستان کے زیر انتظام کشمیر میں دہشت گردوں کے پانچ کیمپس کو نشانہ بنایا۔
سرکاری خبر رساں ادارے کی رپورٹ میں پاکستان کے پانچ فوجی مارے جانے کا دعویٰ کیا گیا ہے۔
دوسری جانب پاکستان کی فوجی کے شعبہ تعلقات عامہ کے ڈائریکٹر جنرل (ڈی جی) میجر جنرل آصف غفور نے دعویٰ کیا کہ بھارتی فوج نے جوڑا، شاہ کوٹ اور نوشہری سیکٹر میں عام آبادی کو نشانہ بنایا جبکہ جوابی کارروائی میں بھارت کے 9 فوجی مارے گئے جبکہ ان کے 2 بنکر بھی تباہ ہوئے۔
آصف غفور کے مطابق بھارت کی جانب سے جنگ بندی معاہدے کی خلاف ورزی کرتےہوئے فائرنگ اور گولہ باری سے ایک پاکستانی فوجی ہلاکت ہوئے جبکہ 3 عام شہری مارے گئے۔ دو فوجی اہلکاروں سمیت 7 افراد زخمی بھی ہوئے۔
بھارت کا میڈیا میں انڈین آرمی کے ذرائع کے حوالے سے رپورٹ کر رہا ہے کہ پاکستان میں دہشت گردوں کے چار 'لانچنگ پیڈز' کو نشانہ بنایا گیا۔
بھارتی میڈیا میں لانچنگ پیڈ ان مقامات کو کہا جاتا ہے جہاں سے بھارت کے زیر انتظام کشمیر میں عسکریت پسند داخل ہوتے ہوں۔
پاکستان کی فوج کے ترجمان نے ایسے کسی بھی کیمپ کی بھی تردید کرتے ہوئے اس کو جھوٹا دعویٰ قرار دیا ہے۔
واضح رہے دونوں ملک فائر بندی کی خلاف ورزی میں پہل کا الزام ایک دوسرے پر عائد کر رہے ہیں۔
آئی ایس پی آر کے ترجمان کے مطابق بھارت کی فوج نے اپنے اہلکاروں کی لاشیں اٹھانے کے لیے سفید جھنڈے بھی لہرائے۔
سفید جھنڈے لہرائے جانے کے حوالے سے میجر جنرل آصف غفور نے کہا کہ بھارت کو جنگ بندی معاہدے کی خلاف ورزی کرنے سے پہلے سوچنا چاہیے تھا جبکہ انہیں عام آبادی کو بھی نشانہ نہیں بنانا چاہیے۔
انہوں نے بھارت کی آرمی کو فوجی اقدار کی پاسداری کرنے کے لیے بھی کہا۔
لانچنگ پیڈز کے حوالے سے پاکستان کے زیر انتظام کشمیر میں وادی نیلم سے رکن قانون ساز اسمبلی اور اسپیکر شاہ غلام قادر نے وائس آف امریکہ کو بتایا کہ بھارتی دعویٰ جھوٹ اور بے بنیاد ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ بھارتی فوج نے شہری آبادی پر بھاری توپ خانے سے گولہ باری کی ہے۔ جس سے کئی افراد ہلاک اور زخمی ہوئے۔
شاہ غلام قادر نے بتایا کہ گولہ باری سے کئی مکان، دکانیں اور گاڑیوں کو نقصان پہنچا ہے۔
خیال رہے کہ کشمیر پاکستان اور بھارت کے قیام کے بعد سے ہی دونوں ملکوں کے درمیان وجہ نزاع بنا ہوا ہے۔ دونوں ملکوں کے درمیان کشمیر پر دو جنگیں بھی ہو چکی ہیں۔
پاکستان کشمیر کو اپنی شہ رگ جبکہ بھارت اٹوٹ انگ قرار دیتا ہے۔
رواں برس پانچ اگست کو بھارت نے اپنے زیر انتظام کشمیر کی خصوصی آئینی حیثیت ختم کر دی ہے جس کے بعد دونوں ملکوں کے پہلے سے کشیدہ تعلقات مزید بگڑ چکے ہیں۔