جمعرات کی شام جنگ بندی لائن پر پاکستانی اور بھارتی فورسز کے درمیان گولا باری کا تبادلہ ہوا۔ اس دوران سرحد پار سے آ کر وادی نیلم کے ایک مکان پر گولہ گرا جس کی زد میں آ کر ایک دس سالہ لڑکا ہلاک اور نو افراد زخمی ہو گئے، جس میں سے چھ کا تعلق اسی گھر سے تھا۔
سماہنی بنڈالہ اور نیزہ پیر سیکٹر میں بھی گولہ باری کا تبادلہ ہوا، جہاں قریبی آبادی میں چار افراد زخمی ہو گئے۔
جمعے کے روز بھارتی کشمیر کے عوام کے ساتھ ہمدردی اور یکجہتی کے اظہار کے لیے پاکستان میں انسانی ہاتھوں کی زنجیر بنائی گئی۔
اس موقع پر اسلام آباد میں ایک اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے عمران خان کا کہنا تھا کہ بھارتی کشمیر سے جب کرفیو اٹھے گا تو لاکھوں کشمیری بھارت کے خلاف سڑکوں پر نکل آئیں گے۔
لیبریشن فرنٹ کا دھرنا
کشمیر کی خودمختاری کی حامی قوم پرست تنظیم لبریشن فرنٹ کی طرف سے جنگ بندی لائن عبور کرنے سے روکنے کے خلاف چھ روز سے لائن آف کنٹرول کے قریب جسکول کے مقام پر احتجاجی دھرنا جاری ہے۔ دھرنے کے شرکا کا کہنا ہے کہ وہ سری نگر جانا چاہتے ہیں۔
دھرنے میں شریک جے کے ایل ایف کے سینئر راہنما حافظ انور سماوی کا کہنا ہے کہ جب تک انہیں ایل او سی کی جانب نہیں جانے دیا جاتا یا پھر اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل کے کسی نمائندے سے ان کی ملاقات نہیں کرائی جاتی، دھرنا جاری رہے گا۔
انہوں نے کہا کہ کشمیر کا تنازع سلامتی کونسل کا مامعلہ ہے۔ اس لیے ہمارا مطالبہ ہے کہ اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل کا کوئی نمائندہ ہمارے ساتھ بات کرے۔
انور سماوی جے کے ایل ایف کے وائس چیئرمین ہیں۔ انہوں نے کہا کہ حکومتی مذاکراتی کمیٹی نے ہمیں بتایا کہ سیکرٹری جنرل کے کسی نمائندے سے ہماری ملاقات کرانے کے لیے حکومت نے دفتر خارجہ کو خط لکھنے کا کہہ دیا ہے۔ لیکن، جب تک کوئی ہم سے ملنے نہیں آئے گا، ہم یہاں سے نہیں جائیں گے۔
جموں و کشمیر لبریشن فرنٹ سے مذاکرات کرنے والی حکومتی کمیٹی میں شامل پاکستان کے زیر انتظام کشمیر کے وزیر اطلاعات مشتاق منہاس نے بتایا کہ مظاہرین کو کنٹرول لائن کی طرف جانے کی اجازت نہیں دی جا سکتی۔ انہوں نے کہا ہے کہ دھرنا ختم کرانے کے لیے ہماری کوششیں جاری ہیں۔