بھارت نے الزام عائد کیا ہے کہ پاکستان کی فوج نے رواں سال لائن آف کنٹرول (ایل او سی) اور بین الاقومی سرحد پر 2050 بار سیز فائر کی خلاف ورزی کی ہے۔
اتوار کے روز ایک بیان میں وزارت خارجہ کے ترجمان نے کہا ہے کہ پاکستان کی فوج کی رواں برس سیز فائر کی خلاف ورزی سے 21 بھارتی شہری ہلاک ہوئے ہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ نئی دہلی نے پاکستان سے متعدد بار کہا کہ وہ فوج سے 2003 میں ہونے والے سیز فائر معاہدے کی پابندی کروائے جبکہ لائن آف کنٹرول اور بین الاقوامی سرحد پر امن قائم رکھے۔
ان کے مطابق بھارت کی فوج تحمل کا مظاہرہ کر رہی ہے جبکہ سیز فائر کی بلااشتعال خلاف ورزی اور دراندازوں کو بھارت میں داخل کرانے کا جواب بھی دے رہی ہے۔
ترجمان نے مزید کہا کہ ہم نے پاکستانی افواج کی جانب سے بلااشتعال فائرنگ میں بھارتی شہریوں کو نشانہ بنانے اور دراندازی کرانے کی کوششوں پر اظہار تشویش کیا ہے۔
حکومتی ذرائع نے دعویٰ کیا ہے کہ ہفتے کے روز بھی ضلع پونچھ میں لائن آف کنٹرول کے قریبی علاقوں اور فوجی چوکیوں پر گولہ باری کی گئی۔ شیلنگ سے ایک ہی خاندان کے تین افراد ہلاک ہوئے جن میں دو بچے بھی شامل ہیں۔
خیال رہے کہ نئی دہلی اور اسلام آباد دونوں ہی ایک دوسرے پر لائن آف کنٹرول پر سیز فائز کی خلاف ورزی کا الزام عائد کرتے ہیں جبکہ دونوں جانب سے عام شہریوں کی ہلاکت کا دعویٰ کیا جاتا ہے۔
اس حوالے سے سینئر تجزیہ کار معصوم مراد آبادی نے وائس آف امریکہ سے گفتگو کرتے ہوئے کہا ہے کہ سیز فائر کی خلاف ورزی کسی بھی جانب سے ہو غلط ہے۔
معصوم مراد آبادی کے مطابق جب دونوں ممالک نے سیز فائر کا معاہدہ کیا ہوا ہے تو انہیں اس کی پابندی کرنی چاہیے۔
ان کے بقول دونوں ملکوں کی افواج کی فائرنگ کے نتیجے میں لائن آف کنٹرول کے آس پاس آباد عام لوگوں کی زندگی ہمیشہ خطرے میں رہتی ہے۔
انہوں نے کہا کہ دونوں ملکوں کو چاہیے کہ وہ تحمل سے کام لیں۔
دوسری جانب پاکستان نے بھی بھارت پر سیز فائر کی خلاف ورزی کا الزام عائد کیا ہے۔
پاکستان کے زیر انتظام کشمیر کے حکام کے مطابق ضلع کوٹلی میں نکیال سیکٹر کے ایک گاؤں پر بھارتی فوج کی گولہ باری میں ایک 40 سالہ خاتون ہلاک اور چھ افراد زخمی ہوئے ہیں۔ زخمیوں میں چار خواتین بھی شامل ہیں۔
اسلام آباد میں بھارت کے چارج ڈی افیئرز کو طلب کرکے بھارتی فوج کی سیز فائر کی مبینہ خلاف ورزی پر احتجاج بھی کیا گیا۔
پاکستان نے بھارت سے کہا ہے کہ وہ اقوام متحدہ کے ملٹری آبزرور گروپ کو فائرنگ کے واقعات کی تحقیقات کی اجازت دے۔
بھارت اور پاکستان کی افواج نے گزشتہ سال مئی میں 2003 میں ہونے والے سیز فائر معاہدے کی مکمل پاسداری پر رضامندی ظاہر کی تھی۔