رسائی کے لنکس

’جنگل میں بم گرتا تو پاکستان کو جواب دینے کی ضرورت نہیں تھی‘


بھارتی فضائیہ کے سربراہ ایئر چیف مارشل بی ایس دھنووا (فائل فوٹو)
بھارتی فضائیہ کے سربراہ ایئر چیف مارشل بی ایس دھنووا (فائل فوٹو)

بھارتی فضائیہ کے سربراہ ایئر چیف مارشل بی ایس دھنووا نے بالاکوٹ میں جیش محمد کے مبینہ تربیتی مرکز پر فضائی حملے کے بارے میں کہا ہے کہ ہمارا کام ہدف کو نشانہ بنانا تھا لاشیں گننا نہیں۔ انھوں نے کہا یہ کام حکومت کا ہے۔

بھارتی فضائیہ کے سربراہ ایئر چیف مارشل نے نئی دہلی میں ایک پریس کانفرنس میں فضائیہ کی کارروائی اور اس میں ہلاکتوں سے متعلق اٹھنے والے سوالات کے بارے میں کہا کہ ہم اس کی گنتی نہیں کر سکتے کہ کتنے لوگ مرے ہیں۔

ان کے مطابق فضائی حملوں میں ہلاکتوں کا انحصار اس پر ہے کہ اس وقت وہاں کتنے لوگ موجود تھے۔

انھوں نے کہا کہ فضائیہ اس کی وضاحت کرنے کی پوزیشن میں نہیں ہے کہ اندر کتنے لوگ تھے۔ ہم ہدف کی گنتی کرتے ہیں اور یہ دیکھتے ہیں کہ ہم اس میں کامیاب رہے یا نہیں۔

یاد رہے پاکستان کا کہنا ہے کہ بالاکوٹ میں بھارتی فضائیہ کی کارروائی میں کوئی جانی نقصان نہیں ہوا ہے جب کہ بھارت نے اس کارروائی میں تین سو دہشت گرد ہلاک کرنے کا دعویٰ کیا تھا۔

بھارتی فضائیہ کے سربراہ بی ایس دھنووا نے ایک سوال کے جواب میں کہا کہ ”ہم جب کسی کارروائی کی پلاننگ کرتے ہیں تو کارروائی کرتے ہیں۔ ہم اپنے ہدف کو نشانہ بنانے میں کامیاب رہے۔ ورنہ وہ (پاکستان) جوابی کارروائی نہیں کرتے۔ اگر ہم نے جنگل میں بم گرایا ہوتا تو (پاکستان کی جانب سے) اس کا جواب دینے کی ضرورت نہیں تھی“۔

بھارت کے سیاسی حلقوں میں فضائیہ کی کارروائی اور اس میں ہلاکتوں پر سوال اٹھائے جا رہے ہیں۔

بی جے پی کے صدر امت شاہ نے دعویٰ کیا ہے کہ 250 دہشت گرد مارے گئے ہیں جب کہ حکومت کے ایک وزیر ایس ایس اہلووالیہ کا کہنا ہے کہ ہمارا مقصد لوگوں کو مارنا نہیں بلکہ پاکستان کو ایک پیغام دینا تھا۔

انھوں نے کہا کہ وزیر اعظم مودی یا حکومت نے تو نہیں کہا کہ اس میں تین سو دہشت گرد مارے گئے ہیں۔

اس کارروائی کے تھوڑی دیر بعد ہی بھارت کے نیوز چینلوں نے یہ دعویٰ کرنا شروع کر دیا تھا کہ تین سو دہشت گرد ہلاک ہوئے ہیں۔

کانگریس، ترنمول کانگریس، این سی پی اور دوسری پارٹیوں کے لوگوں نے حکومت سے اس بارے میں جواب مانگا ہے۔

سیاسی حلقوں میں ایسا سمجھا جانے لگا ہے کہ فضائیہ کی کارروائی عام انتخابات کے پیش نظر ہوئی تھی تاکہ اس سے انتخابی فائدہ اٹھایا جا سکے لیکن اب ایسا لگتا ہے کہ شاید اس کارروائی کا فائدہ نہیں بلکہ نقصان ہوا ہے۔

  • 16x9 Image

    سہیل انجم

    سہیل انجم نئی دہلی کے ایک سینئر صحافی ہیں۔ وہ 1985 سے میڈیا میں ہیں۔ 2002 سے وائس آف امریکہ سے وابستہ ہیں۔ میڈیا، صحافت اور ادب کے موضوع پر ان کی تقریباً دو درجن کتابیں شائع ہو چکی ہیں۔ جن میں سے کئی کتابوں کو ایوارڈز ملے ہیں۔ جب کہ ان کی صحافتی خدمات کے اعتراف میں بھارت کی کئی ریاستی حکومتوں کے علاوہ متعدد قومی و بین الاقوامی اداروں نے بھی انھیں ایوارڈز دیے ہیں۔ وہ بھارت کے صحافیوں کے سب سے بڑے ادارے پریس کلب آف انڈیا کے رکن ہیں۔  

XS
SM
MD
LG