طبی ماہرین کے مطابق نوزائیدہ بچے کی صحت مند نشوونما کے لیے ماں کا دودھ بہترین ہے مگر عالمی ادارہ صحت کی ایک حالیہ رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ بچوں کے لیے فارمولہ دودھ تیار کرنے والی تجارتی کمپنیاں اپنی منصوعات بیچنے کے لیے ایسے حربے استعمال کر رہی ہیں جو ماؤں کے ذہنوں میں شکوک و شہبات پیدا کرتے ہیں۔
عالمی ادارہ صحت کے تحت چلنے والے ادارے یو این چلڈرن فنڈ کی مطالعاتی جائزے پر مبنی رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ فارمولا دودھ بنانے والی کمپنیاں مارکیٹنگ کے ایسے جارحانہ طریقے استعمال کرتی ہیں جس سے خواتین کا اعتماد مجروح ہوتا ہے اور ان میں بچوں کو اپنا دودھ پلانے کی حوصلہ شکنی ہوتی ہے۔
یو ایس چلڈرن فنڈ نے تین سال کی مدت کے دوران اپنے سروے رپورٹ کے سلسلے میں 8 ملکوں میں 85 ہزار والدین اور حاملہ خواتین اور 300 ہیلتھ ورکز کے انٹرویوز کیے۔
وائس آف امریکہ کی لیزا شلائن کی رپورٹ کے مطابق عالمی ادرہ صحت کی رپورٹ سے ظاہر ہوتا ہے کہ بچوں کے لیے فارمولا دودھ بنانے والی دنیا کی چھ بڑی کمپنیاں اپنی مصنوعات کی فروخت بڑھانے کے لیے منظم انداز میں غیر اخلاقی مارکیٹنگ کر رہی ہیں۔
رپورٹ میں کسی کمپنی کا نام لیے بغیر کہا گیا ہے کہ یہ کمپنیاں بچوں کو دودھ پلانے کے طریقوں سے متعلق بین الاقوامی معیارات کی خلاف ورزی کرتی ہیں۔
ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن سے منسلک سائنس دان اور رپورٹ کے سرکردہ مصنف نائجل رولنز کا کہنا ہے کہ فارمولا ددودھ بنانے والی کمپنیاں نصف سے زیادہ والدین اور حاملہ خواتین پر اپنے پراڈکٹ کے فوائد پر مبنی اشتہارت کے ساتھ حملہ کر دیتی ہیں۔ انہوں نے وائس آف امریکہ سے بات کرتے ہوئے بتایا کہ ان کمپنیوں کی جانب سے اپنے فارمولا دودھ کے فوائد سے متعلق کیے جانے والے دعوے بڑی حد تک گمراہ کن اور سائنسی حقائق کے اعتبار سے مشکوک ہوتے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ اس کی بہت سی مثالیں ہیں، "مثال کے طور پر، وہ اسے فروخت کرنے کےلیے سائنسی اصطلاحات کو استعمال کرتے ہیں۔ وہ یہ دعویٰ کرتے ہیں کہ اس سے بچے کے دماغ کی نشوونما میں بہتری آئے گی، یہ دودھ اس کی افزائش کو بہتر بنائے گا، اس سے بچے کی قوت مدافعت میں اضافہ ہو گا، حتیٰ کہ کرونا وائرس کے پھیلاؤ کے دوران بھی۔"
رولنز نے کہا کہ ان دعوؤں کو ثابت کرنے کے لیے کوئی ٹھوس شواہد نہیں ہیں، مارکیٹنگ کے اس طرح کے دعوؤں سے نئے والدین کو بیان کردہ سچائی کو پرکھنے میں دشواری پیش آ سکتی ہے۔
انہوں نے کہا کہ والدین اپنے بچوں کے لیے بہترین چیز لینا چاہتے ہیں اور اس طرح کے دعوؤں پر مبنی اشتہارات کے سامنے وہ کمزور پڑ جاتے ہیں۔
یہ مطالعاتی سروے بنگلہ دیش، چین، میکسیکو، مراکش، نائجیریا، جنوبی افریقہ، برطانیہ اور ویت نام میں کیا گیا۔ ان ممالک میں، سروے میں شامل 49 فی صد سے 98 فی صد خواتین نے بچوں کو خصوصی طور پر اپنا دودھ پلانے کی شدید خواہش کا اظہار کیا۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ مارکیٹنگ کے لیے اس طرح کی گمراہ کن معلومات بچوں کی پرورش کے سلسلے میں اپنا دودھ پلانے کے حوالے سے خواتین کے اعتماد میں کمی کا سبب بنتی ہیں۔
عالمی ادارہ صحت اور یونیسیف کے اس مطالعاتی جائزے میں بتایا گیا ہے کہ پچھلے 20 برسوں کے دوران ماؤں کی جانب سے بچوں کو اپنا دودھ پلانے کی عالمی شرح میں معمولی اضافہ ہوا ہے جب کہ اسی مدت کے دوران فارمولا دودھ کی فروخت دو گنا سے زیادہ بڑھ گئی ہے۔
رولنز کہتے ہیں کہ جن ممالک میں بچوں کو ماؤں کا دودھ نہیں ملتا، وہاں ان کی صحت کے حوالے سےسنگین مسائل پیدا ہوتے ہیں، خاص طور پر کم آمدنی والے ملکوں میں۔
رولنز کا کہنا ہے کہ حقیقت یہ ہے کہ ماں کا دودھ کم عمری میں بچوں کی اموات کے خلاف تحفظ مہیا کرتا ہے۔ انسانی صحت پر ماں کے دودھ کے اثرات عمر بھر قائم رہتے ہیں۔ اگر آپ بچوں میں موٹاپا، بچوں کی نشوونما، ماں کی صحت اور کینسر کے خطرے کے بارے میں سوچتے ہیں تو بچے کے لیے ماں کادودھ بہتر مدافعت فراہم کرتا ہے، چاہے اس کا تعلق کم آمدنی والے ممالک سے ہو یا امیر ملکوں سے۔
رپورٹ میں اس جانب بھی توجہ دلائی گئی ہے کہ فارمولا دودھ بنانے والی کمپنیاں دنیا بھر کے ملکوں میں صحت کی شعبے سے وابستہ افراد کو اس جانب راغب کرنے کے لیے کہ وہ ماؤں کو ان کے فارمولا دودھ کا مشورہ دیں ، تحائف، کمشن اور دیگر ترغیبات کا استعمال کرتی ہیں۔
اس مطالعاتی رپورٹ میں کسی فارمولہ تیار کرنے والی کمپنی کا نام نہیں لیا گیا تاہم اس تجزیاتی رپورٹ کے جواب میں سوئٹزرلینڈ میں قائم کمپنی نیسلے نے، جو فارمولہ تیار کرنے والی دنیا کی سب سے بڑی کمپنی ہے، میڈیا کو بتایا ہے کہ فارمولہ انتہائی حد تک عالمی ادارہ صحت کے ضابطوں کے مطابق ہے اور یہ کہ کمپنی اس سال کے آخر تک دنیا بھر میں چھ ماہ کی عمر تک کے بچوں کے لیے اس فارمولے کو فروغ دینا ترک کر رہی ہے۔
عالمی ادارہ صحت، یونیسیف اور دیگر شراکت دار حکومتوں پر زور دے رہے ہیں کہ مارکیٹنگ کے استحصالی طریقوں کو ختم کرنے کے لیے قانون سازی کریں۔
ان کا یہ بھی کہنا ہے کہ دنیا بھر کے ملک، فارمولا دودھ بنانے والی کمپنیوں پر، جو 55 ارب ڈالر کی صنعت ہے، 1981 کے اس تاریخی قانون کی پاسداری کو لازمی بنائیں جس میں ماں کے دودھ کے متبادلات کی مارکیٹنگ کا تعین کیا گیا ہے۔