ایک نئی رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ دنیا بھر میں تصادم، تشدد اور قدرتی آفات کے سبب تقریبا ًپانچ کروڑ 80 لاکھ افراد اپنے ہی ملکوں کے اندر بے گھر ہو چکے ہیں۔
یہ تعداد دنیا بھر میں ان پناہ گزینوں کی تعداد سے دو گنا ہے جو اپنی ملکی سرحدیں پار کرکے دوسرے ملکوں میں پناہ کی تلاش میں گئے ہیں۔
داخلی طور پر بے گھر ہونے والوں کے نگراں ادارے (آئی ڈی ایم سی) کی جاری کردہ رپورٹ کے مطابق، ان میں 33 کروڑ 40 لاکھ کے قریب لوگ صرف سال 2019 کے دوران اب تک بے گھر ہو چکے ہیں۔ یہ دو ہزار بارہ کے بعد سب سے بڑی تعداد ہے۔
لیزا شلائن کی رپورٹ کے مطابق، ان میں سے چار کروڑ 57 لاکھ لوگوں کا تعلق شام، کولمبیا، ڈیموکریٹک ریپبلک آف کانگو، یمن اور افغانستان سے ہے۔
آئی ڈیم ایم سی کی ڈائرکٹر الیگزینڈرا بیلک نے وائس آف امریکہ کو بتایا کہ گزشتہ سال کے دوران زیادہ تر لوگ مغربی افریقہ کے علاقوں میں جاری تصادموں، تشدد اور سینٹرل افریقہ اور قرن افریقہ کے علاقوں میں ہونے والے مقامی تصادموں کی وجہ سے بے گھر ہوئے۔ اور انہوں نے کہا کہ یہ متعلقہ حکومتوں کی ذمہ داری ہے کہ اپنے شہریوں کو تحفظ فراہم کریں۔
اقوام متحدہ کے پناہ گزینوں کے ادارے، یو این ایچ سی ار کے بابر بلوچ نے وائس آف امریکہ کو بتایا کہ انکا ادارہ اور آئی ڈی ایم سی مقامی حکومتوں کے ساتھ مل کر ان کی مدد کرنے کی کوشش کرتے ہیں۔ لیکن، وسائل کی کمی کا سامنا ہے۔
انہوں کہا کہ دنیا کو ان اندرون ملک بے گھر ہونے والوں کے مسئلے پر بھی اتنی ہی توجہ دینی چاہئیے جتنی کہ پناہ گزینوں کے مسئلے پر دی جاتی ہے۔
یہ رپورٹ تیار کرنے والوں نے اس خطرے کا بھی اظہار کیا ہے کہ دنیا بھر میں پھیلی ہوئی کرونا وائرس کی وبا اندرون ملک بے گھر ہونے والوں کی زندگیوں کو متاثر کرے گی، کیونکہ ان مقامات پر جہاں یہ بے گھر لوگ رہتے ہیں وہاں گنجائش سے زیادہ آبادی اور صفائی کی ناقص صورت حال اس مرض کے پھیلاؤ کی شدت میں اضافہ کر سکتی ہے۔ اس لئے، ماہرین کا کہنا ہے کہ ان لوگوں کی صورت حال پر فوری توجہ دینے کی ضرورت ہے۔