آسٹریلیا اور ہالینڈ کے پولیس معائنہ کاروں نے اتوار کو یوکرین میں اس جگہ جانے کا ارادہ ملتوی کردیا جہاں گزشتہ ہفتے ملائیشیا کا مسافر طیارہ تباہ ہو کر گرا تھا۔
اس فیصلے کی وجہ حکام کے بقول مشرقی یوکرین کے اس علاقے میں روس نواز باغیوں اور یوکرین کی فوجوں کے درمیان جاری لڑائی اور سلامتی کے خدشات ہیں۔
دس روز قبل ملائیشیا کا ایک بوئنگ 777 جہاز 298 افراد کو لے کر ایمسٹریڈیم سے کوالالمپور آ رہا تھا کہ ایک میزائل لگنے سے تباہ ہو کر یہ طیارہ گر گیا تھا اور اس میں کوئی بھی شخص زندہ نہیں بچا تھا۔
ہالینڈ اور آسٹریلیا کے درجنوں حکام جائے وقوع پر شواہد جمع کرنے اور تحقیقات کے لیے یوکرین پہنچے تھے۔ ملائیشیا نے بھی اتوار کو کہا کہ وہ بھی اپنے درجنوں پولیس اہلکار تحقیقات میں مدد کے لیے بھیج رہا ہے۔
بین الاقوامی مبصرین کا کہنا ہے کہ اب وہ پیر کو دوبارہ اس علاقے میں جانے کی کوشش کریں گے۔
آرگنائزیشن فار سکیورٹی اینڈ کوآپریشن ان یورپ کے یوکرین میں مبصر مشن کے نائب سربراہ الیگزینڈر بگ نے صحافیوں کو بتایا کہ "جائے وقوع والے علاقے میں لڑائی جاری ہے، ہم خطرہ مول نہیں لے سکتے۔"
ملائیشیا کے وزیراعظم نجیب رزاق کےدفتر کی طرف سے اتوار کو جاری ایک بیان میں کہا گیا کہ ملائیشین پولیس یوکرین میں معائنہ کاروں کی ٹیم میں شامل ہوگی اور اس کا مقصد "بین الاقوامی تفتیش کاروں کو تحفظ فراہم کرنا" ہے۔
آسٹریلیا کے وزیراعظم ٹونی ایبٹ کا کہنا تھا کہ غیر مسلح آسٹریلوی پولیس بھی باغیوں کے زیر تسلط علاقے میں بھیجی جائے گی جو کہ ہالینڈ کی پولیس کی سربراہی میں جائے وقوع کو محفوظ بنانے اور متاثرین کے باقیات برآمد کرنے میں مدد کرے گی۔
تباہ ہونے والے طیارے کے تقریباً 227 افراد کی باقیات ہالینڈ روانہ کی جا چکی ہیں لیکن مبصرین کا کہنا ہے کہ اب بھی چند لاشیں جائے وقوع پر گرم موسم میں کھلے آسمان تلے پڑی ہیں۔ ان کے بقول سلامتی کے خدشات کی وجہ سے ان باقیات کو وہاں سے ہٹانے میں دشواری ہو رہی ہے۔