پاکستان کے وزیر دفاع خواجہ محمد آصف نے کہا کہ نو مئی کو ہونے والے واقعات کے منصوبہ ساز پاکستان تحریک انصاف کے لیڈر ہیں۔
پاکستان کی حکومت اور فوج نے تحریک انصاف کے چیئرمین اور سابق وزیر اعظم عمران خان کی گرفتاری کے بعد 9 مئی کو بڑے پیمانے پر ہونے والے جلاؤ گھیراؤ کے واقعات کو ’یوم سیاہ‘ کا نام دیتے ہوئےانہوں نے کہا کہ اس میں ملوث کسی بھی شخص کو چھوڑا نہیں جائے گا اور ان پر فوجی اور سویلین عدالتوں میں مقدمے چلائے جائیں گے۔
اسلام آباد میں وائس آف امریکہ کی ارم عباسی کے ساتھ اپنے انٹرویو میں عام شہریوں کے خلاف فوجی عدالتوں میں مقدمے چلانے سے متعلق ایک سوال کے جواب میں خواجہ آصف کا کہنا تھا کہ اس کا تعلق جرم کی نوعیت پر ہے۔اگر جرم کا تعلق کسی فوجی تنصیب پر حملے سے ہے تو اس کا مقدمہ فوجی عدالت میں جائے گا۔ان کا مزید کہنا تھا کہ ماضی میں عام شہریوں پر بھی فوجی عدالتوں میں مقدمے چلتے رہے ہیں۔
فوجی علاقوں پر مظاہرین کے حملوں کو روکنے کے لیے طاقت کے استعمال کے حوالےسے وزیر دفاع کا کہنا تھا کہ اس سے بڑے پیمانے پر جانی نقصان کا اندیشہ تھا۔ انہوں نے اپنے انٹرویو میں جی ایچ کیو، جناح ہاؤس اور میانوالی کے ایئر بیس پر حملوں کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ میانوالی میں ہمارے 85 آپریشنل طیارے کھڑے تھے۔ اگر ان کو نقصان پہنچ جاتا تو آج ہم اس پوزیشن میں بھی نہیں ہیں کہ پانچ طیارے ہی خرید سکتے۔
مظاہروں میں شامل خواتین کی پکڑدھکڑ اور ہراساں کیے جانے کی شکایات پر خواجہ محمد آصف کا کہنا تھا کہ جب خواتین گھر سے نکل کر مظاہروں میں آئیں گی تو انہیں یہ ذہن میں رکھنا چاہیے کہ وہ کسی پارٹی میں نہیں جا رہیں۔ اگر کچھ خلاف قانون ہو گا تو ان کی بھی پکڑ ہو گی۔
صحافی اور یو ٹیوبر عمران ریاض کے متعلق خواجہ آصف نے بتایا کہ انہیں سیالکوٹ ایئر پورٹ سے گرفتار کیا گیا تھا۔ مجھے یہ معلوم نہیں ہے کہ اب وہ کہاں ہیں۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ ویسے جو اپنے لیڈر کے صدقے قربان جاتا ہو، وہ صحافی تھوڑی ہوتا ہے۔
بجٹ کی تیاری اور آئی ایم ایف کی التوا میں پڑی ہوئی قسط پر بات کرتے ہوئے وزیر دفاع کا کہنا تھا کہ بجٹ بن رہا ہے، آئی ایم ایف قرض کی قسط جاری نہ بھی کرے تو کوئی فرق نہیں پڑے گا۔ پاکستان ڈیفالٹ نہیں کرے گا۔ہم نے سخت معاشی حالات میں ایک سال گزار لیا ہے۔ عمران خان کی خواہش تھی کہ پاکستان ڈیفالٹ کرے۔ انہوں نے اس کے لیے کوشش بھی کی تھی۔
ان کا کہنا تھا کہ فوج اس وقت سیاست میں مداخلت نہیں کر رہی۔ لیکن جنہوں نے پہلے مداخلت کی تھی ، ان کا ٹرائل ہونا چاہیے ، بھلے سے انہیں سزائیں نہ بھی دیں لیکن یہ مداخلت تسلیم تو کی جانی چاہیے۔