نیپال سے تعلق رکھنے والے 53 سالہ کامی ریٹا نے ماؤنٹ ایورسٹ کو 27 ویں بار سر کر کے اپنے ہی ریکارڈ کو توڑ ڈالا ہے ۔
کامی ریٹا نے بدھ 17مئی کی صبح 8 849 میٹر بلند چوٹی کو ایک غیر ملکی کوہ پیما کی رہنمائی کرتے ہوئے ،جنوب مشرقی کنارے کے راستے طے کیا۔
کامی ریٹا جو کوہ پیمائی کی مہارت کے لیے مشہور ہیں ، ایک شرپا کے طور پر پہاڑ کی چوٹی کو سر کرنے والے افراد کی رہنمائی کا کام کرتے ہیں۔ انہوں نے پہلی بار 1994 میں ماؤنٹ ایورسٹ کو سر کیا ،جس کے بعد 2014، 2015 اور 2020 کے علاوہ تقریباً ہر سال اسے سر کر چکے ہیں۔
کامی ریٹا کی کمپنی کا کہنا ہے کہا کہ کامی نے اپنی زندگی کوہ پیمائی کے لیے وقف کر دی ہے ۔امریکہ میں قائم میڈیسن کوہ پیما کمپنی کے گیرٹ میڈیسن نے 12 بار ایورسٹ کو سر کیا،جس میں سے پانچ مہمات میں کامی ریٹا نے ان کی رہنمائی کی ۔گیرٹ نے کامی ریٹا کو بہت پر عزم "کوہ پیما " قرار دیا ہے ۔
دوسری جانب ایک برطانوی کوہ پیما ہمالین گائیڈز کمپنی کی ایشوری پاڈیل نے کہا کہ 49 سالہ برطانوی کوہ پیما کینٹن کول نے بدھ کے روز اس پہاڑ کو 17 ویں بار سر کیا ، جو اس پہاڑ کو سر کرنے کی کسی بھی غیر ملکی کوہ پیما کی سب سے زیادہ تعداد ہے۔
ایورسٹ کی چوٹی تک پہنچنے کی کوشش کرنے کے لیے مئی کا مہینہ بہترین شمار کیا جاتا ہے۔ اس سال، نیپال نے 478 پرمٹ جاری کیے ہیں، جو کہ لوگوں کو ایورسٹ پر چڑھنے کے لیے اب تک کے سب سے زیادہ پرمٹ ہیں۔2021 میں 408 پرمٹ جاری کیے گئے تھے ۔
یہ ہمالیائی قوم، غیر ملکی زرمبادلہ کے لیے کوہ پیمائی، ٹریکنگ اور سیاحت پر بہت زیادہ انحصار کرتی ہے تاہم اس پر کوہ پیماؤں کو، جن میں سے بہت سے ناتجربہ کار ہیں، کو ایورسٹ کی چوٹی پر جانے کی اجازت دینے پر تنقید کی جاتی رہی ہے۔ناقدین کا کہنا ہے کہ تعداد میں خطرناک حد تک اضافے کی وجہ سے ، خاص طور پر چوٹی کے بالکل نیچے ہلری نامی تنگ گزرگاہ میں لوگوں کا رش بڑھ جاتا ہے ،2019 میں اسی مقام پر نو کوہ پیما ہلاک ہو گئے تھے ۔
ایورسٹ کو نیپالی اور تبتی دونوں اطراف سے 11000 سے زیادہ مرتبہ سر کیا جا چکا ہے۔1953 میں پہلی بار اسے سر کیے جانے کے بعد بہت سے لوگ کئی بار اس کی چوٹی پر چکے ہیں۔
ہائیکنگ حکام کے مطابق اس پہاڑ پر اب تک 320 سے زائد افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔