عالمی جوہری توانائی ایجنسی (آئی اے ای اے) نے کہا ہے کہ ایران نے یورینیم کی افزودگی بڑھانے کی دھمکی پر عمل کرتے ہوئے یورینیم افزودہ کرنے کی مقدار بڑھا دی ہے۔
خبر رساں ادارے 'اے پی' کے مطابق عالمی جوہری توانائی ایجنسی کے سربراہ یوکیا امانو نے صورتِ حال کو تشویش ناک قرار دیتے ہوئے خطے میں جاری کشیدگی کم کرنے پر زور دیا ہے۔
خیال رہے کہ امریکہ کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ گزشتہ سال ایران کے ساتھ سنہ 2015 میں طے پانے والے جوہری معاہدے سے الگ ہو گئے تھے۔ ٹرمپ انتظامیہ کا مؤقف ہے کہ اس معاہدے میں کئی خامیاں ہیں۔
صدر ٹرمپ نے گزشتہ ماہ ایران سے تیل درآمد کرنے والے ممالک کا استثنٰی بھی ختم کر دیا تھا جس کے بعد امریکہ اور ایران کے درمیان کشیدگی میں اضافہ ہو گیا تھا۔
امریکی اقدام کے ردِ عمل میں ایران نے دھمکی دی تھی کہ امریکی پابندیوں کے بعد وہ بھی جوہری معاہدے سے الگ ہو کر یورینیم کی افزودگی دوبارہ شروع کر دے گا۔
سنہ 2015 میں طے پانے والے جوہری معاہدے کے تحت عالمی توانائی ایجنسی کو ایران کے جوہری پروگرام پر نظر رکھنے کی ذمہ داری سونپی گئی تھی۔
ایجنسی کے سربراہ یوکیا امانو کے مطابق ایران نے یورینیم کی افزودگی کا عمل تیز کیا ہے لیکن وہ ابھی اس سطح پر نہیں پہنچا جس سے جوہری معاہدے کی خلاف ورزی ہوتی ہو۔
عالمی توانائی ایجنسی نے 20 مئی کو جاری کی گئی سہ ماہی رپورٹ میں کہا تھا کہ ایران نے تاحال جوہری معاہدے کی خلاف ورزی نہیں کی۔ لیکن اس سوال پر کہ ایران نے یورینیم کی افزودگی میں کتنا اضافہ کیا ہے، ایجنسی کے سربراہ نے جواب دینے سے گریز کیا۔
ایران نے حالیہ امریکی پابندیوں پر جوہری معاہدے کے فریق یورپی ممالک پر زور دیا تھا کہ وہ پابندیوں کے اثرات سے ایران کو بچانے کے لیے اقدامات کریں۔ اس ضمن میں ایران نے 60 روز کا الٹی میٹم بھی دیا تھا۔
پیر کو جرمنی کے وزیرِ خارجہ ہائیکو ماس نے تہران میں اپنے ایرانی ہم منصب جواد ظریف کے ساتھ مشترکہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے خطے کی صورتِ حال کو خطرناک قرار دیا تھا۔
حالیہ کشیدگی کے بعد کسی بھی یورپی ملک کے کسی اعلیٰ عہدیدار کا یہ پہلا دورۂ ایران تھا۔ جرمن وزیر خارجہ نے خدشہ ظاہر کیا تھا کہ حالیہ کشیدگی کے باعث خطے پر جنگ کے بادل منڈلا رہے ہیں۔
جرمن وزیرِ خارجہ سے ملاقات کے دوران ایران کے صدر حسن روحانی نے کشیدگی کا ذمہ دار امریکہ کو ٹھہرایا تھا۔
صدر روحانی نے جوہری معاہدے پر دستخط کرنے والے یورپی ممالک پر زور دیا تھا کہ وہ امریکہ کی جانب سے ایران پر مسلط کی گئی اقتصادی جنگ کے خلاف مزاحمت کریں۔