ایران نے چھ عالمی طاقتوں کے ساتھ اپنے جوہری پروگرام کے حوالے سے تاریخی سمجھوتے کے لیے ہونے والے مذاکرات میں شامل اپنی ٹیم کے ایک رکن کو گرفتار کر لیا ہے۔
ایران کے سرکاری خبر رساں ادارے "ارنا" کے مطابق عدالتی ترجمان غلام حسین محسنی اجائی نے اتوار کو کہا کہ ایک "جاسوس جو خفیہ طور پر جوہری ٹیم میں شامل ہو گیا تھا" کو جیل میں چند دنوں تک قید میں رکھنے کے بعد ضمانت پر رہا کر دیا گیا ہے۔
اس مذاکرات کار کی شناخت ظاہر نہیں کی گئی ہے تاہم غلام حسین کا کہنا ہے کہ وہ ابھی تک زیر تفتیش ہے۔
گزشتہ سال ایران نے اپنے ملک پر عائد زیادہ تعزیرات کو ختم کرنے کے عوض اپنے جوہری پروگرام کو محدود کرنے پر اتفاق کیا تھا۔ ایرن کے کئی سخت گیر موقف رکھنے والے حلقوں نے اس سمجھوتے کی مخالفت کی تھی جن کا کہنا تھا کہ یہ امریکہ کو رعایت دینے کے مترادف ہے۔
بدھ کو ایران کے ایک سخت گیر رجحان رکھنے والی اخباری تنظیم کی ایک رپورٹ کے مطابق ایرانی عہدیداروں نے ایران اور کینیڈا کے دہری شہریت رکھنے والے عبدالرسول ڈوری اصفہانی کو حراست میں لیا ہے۔
وہ گزشتہ سال طے پانے والے جوہری معاہدے سے پہلے ہونے والے ان ابتدائی مذاکرات کاروں میں شامل تھے، جنہوں نے ایران پر عائد تعزیرات ختم کروانے کے لیے مذاکرات کیے تھے۔
بدھ کو سامنے آنے والی رپورٹ کے بعد ایران کے سرکاری میڈیا نے غلام حسین کے حوالے سے اتوار کو بتایا کہ "یہ رپورٹ صحیح ہے ۔ اسے ضمانت پر رہا کر دیا گیا ہے۔ تاہم ابھی تک ان کے خلاف الزام ثابت نہیں ہوا ہے"۔
یہ واضح نہیں ہے کہ اصفہانی سے کیوں تفتیش کی جا رہی ہے۔ تاہم گزشتہ سال طے پانے والے جوہری سمجھوتے کے بعد سے ایران کی سکیورٹی فورسز دہری شہریت کے حامل افراد کو کثرت سے نشانہ بناتی رہی ہیں۔