ایرانی حکام نے گزشتہ سال قتل ہونے والے ایک ایرانی جوہری سائنس دان کے قتل کے الزام میں10 مشتبہ افراد کو گرفتار کرنے کا دعویٰ کیا ہے۔
ایرانی انٹیلی جنس کے وزیر حیدر مصلحی نے منگل کے روز صحافیوں کو بتایا کہ مقتول پروفیسر مسعود محمدی کے قتل کے شبہ میں حراست میں لیے گئے افراد کا تعلق مبینہ طور پر اسرائیل کی خفیہ ایجنسی موساد سے ہے۔
جوہری طبیعات کے پروفیسر مسعود علی محمدی گزشتہ سال شمالی تہران میں واقع اپنی رہائش گاہ کے باہر کیے گئے ایک ریموٹ کنٹرولڈ بم حملے میں ہلاک ہوگئے تھے۔
تہران میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے ایرانی وزیر نے اسرائیل کو مدد اور حمایت فراہم کرنے والے ممالک کو خطے کےلیے ایک بڑا خطرہ قرار دیا۔
ایرانی حکام نے گزشتہ روز ایک بار پھر مسعود علی محمدی کے قتل کا الزام امریکہ اور اسرائیل پر عائد کیا تھا۔
امریکی حکام نے ایرانی الزام کو مضحکہ خیز قرار دیتے ہوئے اس کی تردید کی ہے۔
اس سے قبل گزشتہ برس ایرانی سائنس دان کے قتل کے فوری بعد اسرائیلی کابینہ کے وزیر بینجمن بین الیزر نے کہا تھا کہ انہیں واقعہ کا علم نہیں تاہم ایران کی جانب سے اسرائیل کو موردِ الزام ٹہرانا بھی اچنبھے کی بات نہیں۔