ایران کے ایک اعلیٰ جوہری مصالحت کار نے کہا ہے کہ ان کے ملک کے جوہری پروگرام سے متعلق کسی معاہدے تک پہنچنے کے لیے عالمی طاقتوں کے ساتھ بات چیت میں ’’اچھی پیش رفت‘‘ ہوئی ہے۔
نائب وزیر خارجہ عباس عرقچی نے منگل کے روز کہا کہ جنیوا میں طرفین کے ماہرین کی ملاقاتوں کے بعد ’’بعض معاملات ابھی طے ہونا باقی ہیں۔‘‘
انھوں نے سرکاری ذرائع ابلاغ کو بتایا کہ توقع ہے کہ ان معاملات پر آئندہ ہفتے یورپی یونین کی خارجہ امور کی نائب سربراہ ہیلگا شمڈ سے ہونے والی ملاقات میں بات چیت ہو گی۔
ایران نے نومبر میں دنیا کی چھ بڑی طاقتوں کے ساتھ چھ ماہ کے ایک عبوری معاہدے پر دستخط کیے تھے جس کے تحت اسے اپنی جوہری سرگرمیاں بند کرنے کے بدلے بعض بین الاقوامی پابندیوں میں نرمی کی سہولت دی جانی ہے۔
طرفین ایک سال کے عرصے میں کسی طویل المدت معاہدے تک پہنچنا چاہتے ہیں جس میں ایران سے اس بات کی یقین دہانی لی جائے کہ وہ جوہری ہتھیار نہیں بنائے گا جس کے عوض تہران پر عائد تمام عالمی پابندیاں ہٹا لی جائیں گی۔
ایران کا اصرار رہا ہے کہ اس کا جوہری پروگرام صرف پرامن مقاصد کے لیے ہے۔
نائب وزیر خارجہ عباس عرقچی نے منگل کے روز کہا کہ جنیوا میں طرفین کے ماہرین کی ملاقاتوں کے بعد ’’بعض معاملات ابھی طے ہونا باقی ہیں۔‘‘
انھوں نے سرکاری ذرائع ابلاغ کو بتایا کہ توقع ہے کہ ان معاملات پر آئندہ ہفتے یورپی یونین کی خارجہ امور کی نائب سربراہ ہیلگا شمڈ سے ہونے والی ملاقات میں بات چیت ہو گی۔
ایران نے نومبر میں دنیا کی چھ بڑی طاقتوں کے ساتھ چھ ماہ کے ایک عبوری معاہدے پر دستخط کیے تھے جس کے تحت اسے اپنی جوہری سرگرمیاں بند کرنے کے بدلے بعض بین الاقوامی پابندیوں میں نرمی کی سہولت دی جانی ہے۔
طرفین ایک سال کے عرصے میں کسی طویل المدت معاہدے تک پہنچنا چاہتے ہیں جس میں ایران سے اس بات کی یقین دہانی لی جائے کہ وہ جوہری ہتھیار نہیں بنائے گا جس کے عوض تہران پر عائد تمام عالمی پابندیاں ہٹا لی جائیں گی۔
ایران کا اصرار رہا ہے کہ اس کا جوہری پروگرام صرف پرامن مقاصد کے لیے ہے۔