ایران میں ووٹرز جمعہ کو پارلیمانی انتخابات کے دوسرے مرحلے میں اپنا حق رائے دہی استعمال کر رہے ہیں جو کہ 2013ء کے صدارتی انتخابات کی ہیئت کا تعین کر سکتے ہیں۔
ایران کی پارلیمان کی 290 نشستوں میں 65 پر الیکشن ہو رہا ہے جس میں سے 25 صرف دارالحکومت تہران میں ہیں۔
مارچ میں ہونے والے پہلے انتخابی مرحلے میں صدر محمود احمدی نژاد کے مخالفین کو اکثریت حاصل ہوئی تھی۔ ان میں سے اکثریت رہبر اعلیٰ آیت اللہ علی خامنہ ای کے وفادار ہیں۔
مبصرین کا کہنا ہے کہ دونوں شخصیات کے درمیان تعلقات کشیدہ ہیں۔ صدر نژاد نے گزشتہ سال سرکاری تقرریوں کے معاملے پر رہبر اعلیٰ کے اختیارات کو چیلنج کرکے خامنہ ای کے وفاداروں کو ناراض کر دیا تھا۔
ایران کے سرکاری ٹی وی نے خبر دی ہے کہ رہبر اعلیٰ نے شہریوں پر جمعہ کو انتخابات میں حصہ لینے پر زور دیتے ہوئے کہا ہے کہ جتنے زیادہ ووٹ ڈالے جائیں گے اتنے ہی ’’با ہمت، قابل اور بااختیار‘‘ امیدوار کامیاب ہوں گے۔
مسٹر نژاد اپنی صدارت کے دوسری اور آخری مدت کے لیے عہدے پر براجمان ہیں لیکن جمعہ کے انتخابات کے نتائج ان کے جانشین کے انتخاب پر اثر انداز ہو سکتے ہیں۔
یہ انتخابات ایک ایسے وقت ہو رہے ہیں جب ایران کو اپنے متنازع جوہری پروگرام کی وجہ سے بین الاقوامی برادری کی طرف سے بڑھتی ہوئی اقتصادی پابندیوں کو سامنا ہے۔