ایران کے وزیرِ خارجہ نے امید ظاہر کی ہے کہ تہران حکومت کے جوہری پروگرام پر جاری تنازع 24 نومبر کی ڈیڈلائن سے قبل طے کرلیا جائے گا۔
پیر کو یورپی یونین کے خارجہ امور کی سربراہ کیتھرین ایشٹن کے ساتھ برسلز میں ملاقات کے بعد ایرانی وزیرِ خارجہ جواد ظریف نے صحافیوں کو بتایا کہ وہ ڈیڈ لائن سے قبل ایران اور مغربی طاقتوں کے درمیان ایرانی جوہری پروگرام پر کوئی سمجھوتہ ہوجانے کے بارے میں پر امید ہیں۔
کیتھرین ایشٹن امریکہ،روس، چین، فرانس، برطانیہ اور جرمنی پر مشتمل عالمی طاقتوں کے گروپ 'پی5+1' کی جانب سے ایران کے ساتھ مذاکرات کرنے والے وفد کی سربراہ ہیں۔
جواد ظریف نے کہا کہ ان کا ملک چھ عالمی طاقتوں کے ساتھ جاری مذاکرات میں پیش رفت چاہتا ہے لیکن امریکہ کی جانب سے عائد کی جانے والی نئی پابندیاں ان مذاکرات کی راہ میں حائل ہوسکتی ہیں۔
امریکی محکمۂ خزانہ نے نئی پابندیوں کا اعلان جمعے کو کیا تھا جن میں ایران پر پہلے سے عائد اقتصادی پابندیوں کی خلاف ورزی کرنے والی بعض ایرانی اور غیر ملکی شخصیات، کمپنیوں، بینکوں اور ایئرلائنز کا نشانہ بنایا گیا ہے۔
اس سے قبل ہفتے کو تہران میں صحافیوں سے بات چیت کرتے ہوئےا یران کے صدر حسن روحانی نے بھی نئی پابندیوں پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے انہیں مذاکرات کی روح کے منافی قرار دیا تھا۔
ایران اور عالمی طاقتیں تہران کے جوہری پروگرام پر ایک ایسے سمجھوتے پر اتفاقِ رائے کے لیے کوشش کر رہے ہیں جس کے تحت بعض اقتصادی پابندیوں میں نرمی کے عوض ایران اپنے جوہری سرگرمیوں کو زیادہ شفاف بناتے ہوئے صرف شہری مقاصد کے لیے محدود کردے۔
مغربی ممالک کا الزام ہے کہ ایران اپنے سول جوہری پروگرام کی آڑ میں نیوکلیئر ہتھیار تیار کرنے کی کوششیں کر رہا ہے جسے ایرانی حکومت مسترد کرتی ہے۔
ایران اور 'پی5+1' کے مذاکرات گزشتہ کئی مہینوں سے جاری ہیں اور اتار چڑھاؤ کا شکار ہوتے رہے ہیں۔ فریقین نے اس سے قبل کسی سمجھوتے پر پہنچنے کے لیے جولائی کی تاریخ مقرر کی تھی جس میں ناکامی پر اسے نومبر تک بڑھا دیا گیا ہے۔
مذاکرات کا اگلا دور ستمبر میں ہونے والے اقوامِ متحدہ کی جنرل اسمبلی کے اجلاس کے موقع پر نیویارک میں منعقد ہوگا۔