ایران کے صدرمحمود احمدی نژاد نےوزیرخارجہ منوچہرمتقی کوان کےعہدے سےبرطرف کردیاہےاورانکی جگہ جوہری پروگرام کے سربراہ علی اکبر صالحی کو وزارت کا نگران مقررکیاہے۔
فوری طورپراس بر طرفی کی وجہ معلوم نہیں ہو سکی۔تاہم ایران کی سرکاری خبررساں ایجنسی ارناکے مطابق صدر نےمنوچہرمتقی کے نام اپنے خط میں ان کی خدمات کو سراہتے ہوئے کہا ہے کہ وہ ان کی کامیابی کے لیےدعا گوہیں۔
وزارت کی نگرانی سنبھالنے والےعلی اکبرصالحی ایران کے نائب صدراور اس کےجوہری توانائی کے ادارےکے سربراہ بھی ہیں۔ خیال کیا جاتا ہے کہ وہ صدر احمدی نژاد کے کافی قریب ہیں اور ایران کے جوہری توانائی کے پروگرام کے حق کے بہت بڑے حامی ہیں۔
متقی کو عہدے سے ایسے وقت میں ہٹایا گیا ہے جب ایک ہفتہ قبل ہی ایران نے عالمی طاقتوں کے ساتھ جوہری پروگرام کے معاملے پر مزید بات چیت کرنے پر رضا مندی کا اظہار کیا ہے۔منوچہر متقی ان دنوں سنیگال کے دورے پر ہیں۔
امریکی وزیر خارجہ ہیلری کلنٹن نے پیر کو اپنے ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ وہ نہیں سمجھتیں کہ متقی کی برطرفی سے جوہری معاملے پر ہونے والے مذاکرات پر کوئی اثر پڑے گا۔انہوں نے کہا کہ ایران کی جانب سے جو بھی شریک ہو یہ مذاکرات جاری رہنے چاہیں۔ انہوں نے ایران حکومت کے ساتھ تعلقات کو مشکل قرار دیتے ہوئے کہا کہ یہ کسی فرد سے متعلق نہیں۔
ایرانی میں اصلاحات کی حامی ایک ویب سائٹ نے قیاس آرائی کی ہے کہ متقی کو اس لئے عہدے سے برطرف کیا گیا کیونکہ وہ جوہری معاملے پر معتدل رویہ رکھتے تھے۔ مگر ایرانی تاریخ کے ایک پروفیسر علی انصاری کا کہنا ہے کہ اس سے جوہری معاملے پر پالیسی میں کوئی اثر نہیں پڑے گا۔ اس سے صرف ایران کے حکومتی نظام کے اندر اس معاملے پر آرا ء میں اختلاف ظاہر ہوتا ہے۔ وہ کہتے ہیں کہ احمدی نژاد خارجہ پالیسی پر اپنا زیادہ کنٹرول چاہتے تھے اسی لئے وہ اپنا خصوصی نمائیندہ مقرر کرنا چاہتے تھے ۔
ایرانی امور کے تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ سن 2005کے انتخابات کے بعد صدر احمدی نژاد نے ایران کے روحانی رہنما آیت اللہ خامنائی کے اصرار پر متقی کو وزیرخارجہ مقرر کیا تھا باوجود اسکے کہ انہوں نے ٕ مخالف رہنما علی لاریجانی کی حمایت کی تھی۔ متقی کو ابھی بھی پارلیمان کے سپیکر لاریجانی کا حمایتی تصور کیا جاتا ہے۔
نگران وزیر خارجہ نے ایران میں انقلاب سے پہلے ستر کی دہائی میں امریکہ کے میسیچیوسٹس انسٹی ٹیوٹ آف ٹیکنالوجی سے پی ایچ ڈی کی ڈگری حاصل کی تھی ۔