واشنگٹن —
ایرانی وزیر ِ خارجہ جواد محمد ظریف نے پیر کے روز ایک بیان میں کہا ہے کہ امریکی کانگریس کی جانب سے ایران پر نئی پابندیاں عائد نہ کرنے کی صورت میں ایران کے جوہری پروگرام سے متعلق عالمی طاقتوں اور ایران کے درمیان حتمی معاہدہ آئندہ چھ ماہ تک طے پا جانے کی توقع ہے۔
امریکی صدر براک اوباما نے گذشتہ ہفتے اپنے ’سٹیٹ آف دی یونین‘ خطاب میں یہ واضح کیا تھا کہ وہ ایسی کسی بھی قانون سازی کو ویٹو کریں گے جس سے ایران کے ساتھ جاری مذاکرات کو نقصان پہنچے۔
چند امریکی قانون سازوں نے، جس میں ڈیموکریٹک جماعت کے قانون ساز بھی شامل ہیں ایک ایسا بل تجویز کیا ہے جس کی رُو سے ایران کے ساتھ جوہری معاملے پر کسی حتمی معاہدے پر نہ پہنچنے کی صورت میں ایران پر مزید پابندیاں عائد کی جا سکتی ہیں۔
ایران نے متنبہہ کیا ہے کہ اگر یہ تجویز کردہ بل پاس ہو کر قانون کی شکل اختیار کر لیتا ہے تو ایران مذاکرات کی میزپر نہیں بیٹھے گا۔ یہ بل اب امریکی سینیٹ میں رکا ہوا ہے۔
ایرانی وزیر ِ خارجہ نے خارجہ تعلقات سے متعلق جرمن کونسل میں خطاب کرتے ہوئے کہا کہ، ’اچھی نیت اور نیک ارادوں کے ساتھ ہم اگلے چھ ماہ میں کسی معاہدے تک پہنچ جائیں گے۔ مجھے اس بات کا ڈر نہیں ہے کہ امریکی کانگریس اپنا مجوزہ بل پاس کر سکے گی کیونکہ امریکی صدر نے اس بل کو ویٹو کرنے کا وعدہ کیا ہے‘۔
ایرانی وزیر ِ خارجہ جرمنی کے دورے پر ہیں۔ گذشتہ ہفتے سالانہ میونخ سیکورٹی کانفرنس کے موقعے پر ایرانی وزیر ِ خارجہ کی امریکی ہم منصب اور عالمی طاقتوں کے نمائندوں سے ملاقات ہوئی تھی۔
اس سے قبل گذشتہ برس نومبر میں عالمی طاقتوں اور ایران کے درمیان جوہری آپریشنز کو روکنے کے لیے ایک تاریخ ساز معاہدہ طے پایا تھا۔ معاہدے کی رُو سے اگر ایران اپنا جوہری پروگرام روکتا ہے تو اس پر عائد عالمی پابندیوں پر نرمی برتنے کا وعدہ کیا گیا ہے۔
ایران ماضی میں کئی بار یہ واضح کر چکا ہے کہ اس کا نیوکلیر پروگرام پُر امن مقاصد کے لیے ہے مگر مغربی طاقتوں کا کہنا ہے کہ ایران جوہری ہتھیار کی تیاریوں میں لگا ہے۔
امریکی صدر براک اوباما نے گذشتہ ہفتے اپنے ’سٹیٹ آف دی یونین‘ خطاب میں یہ واضح کیا تھا کہ وہ ایسی کسی بھی قانون سازی کو ویٹو کریں گے جس سے ایران کے ساتھ جاری مذاکرات کو نقصان پہنچے۔
چند امریکی قانون سازوں نے، جس میں ڈیموکریٹک جماعت کے قانون ساز بھی شامل ہیں ایک ایسا بل تجویز کیا ہے جس کی رُو سے ایران کے ساتھ جوہری معاملے پر کسی حتمی معاہدے پر نہ پہنچنے کی صورت میں ایران پر مزید پابندیاں عائد کی جا سکتی ہیں۔
ایران نے متنبہہ کیا ہے کہ اگر یہ تجویز کردہ بل پاس ہو کر قانون کی شکل اختیار کر لیتا ہے تو ایران مذاکرات کی میزپر نہیں بیٹھے گا۔ یہ بل اب امریکی سینیٹ میں رکا ہوا ہے۔
ایرانی وزیر ِ خارجہ نے خارجہ تعلقات سے متعلق جرمن کونسل میں خطاب کرتے ہوئے کہا کہ، ’اچھی نیت اور نیک ارادوں کے ساتھ ہم اگلے چھ ماہ میں کسی معاہدے تک پہنچ جائیں گے۔ مجھے اس بات کا ڈر نہیں ہے کہ امریکی کانگریس اپنا مجوزہ بل پاس کر سکے گی کیونکہ امریکی صدر نے اس بل کو ویٹو کرنے کا وعدہ کیا ہے‘۔
ایرانی وزیر ِ خارجہ جرمنی کے دورے پر ہیں۔ گذشتہ ہفتے سالانہ میونخ سیکورٹی کانفرنس کے موقعے پر ایرانی وزیر ِ خارجہ کی امریکی ہم منصب اور عالمی طاقتوں کے نمائندوں سے ملاقات ہوئی تھی۔
اس سے قبل گذشتہ برس نومبر میں عالمی طاقتوں اور ایران کے درمیان جوہری آپریشنز کو روکنے کے لیے ایک تاریخ ساز معاہدہ طے پایا تھا۔ معاہدے کی رُو سے اگر ایران اپنا جوہری پروگرام روکتا ہے تو اس پر عائد عالمی پابندیوں پر نرمی برتنے کا وعدہ کیا گیا ہے۔
ایران ماضی میں کئی بار یہ واضح کر چکا ہے کہ اس کا نیوکلیر پروگرام پُر امن مقاصد کے لیے ہے مگر مغربی طاقتوں کا کہنا ہے کہ ایران جوہری ہتھیار کی تیاریوں میں لگا ہے۔