واشنگٹن —
ایران کی تاریخ کے سب سے بڑے فراڈ کیس میں ملوث ارب پتی تاجر کو پھانسی دیدی گئی ہے۔
ایرانی حکام کے مطابق مہافرید عامر خسروی نامی تاجر کی سزا پر عمل درآمد ہفتے کو تہران کے 'اوین جیل' میں کیا گیا۔
خسروی پر جعلی دستاویزات کی بنیاد پہ ایران کے بڑے بینکوں اور مالیاتی اداروں سے 6ء2 ارب ڈالر قرض لے کر ہڑپ کرجانے کا الزام ثابت ہوا تھا۔
قرض کی رقم سے خسروی نے ایک اسٹیل کمپنی سمیت کئی اثاثے اور جائیدادیں بنائی تھیں۔
غبن میں ملوث ہونے کے الزام میں 20 دیگر افراد کو بھی حراست میں لیا گیا تھا جن میں سے بیشتر طویل قید کی سزائیں کاٹ رہے ہیں۔
مقدمے کی سماعت کرنے والی عدالت نے خسروی کے علاوہ مقدمے کے تین دیگر ملزمان کو بھی موت کی سزا سنائی تھی۔
مقدمے کا ایک نامزد ملزم اور ایران کے ایک مرکزی بینک کا سابق سربراہ محمود رضا خاوری کینیڈا فرار ہونے میں کامیاب ہوگیا تھا۔ خاوری کا نام ایران کو انتہائی مطلوب افراد کی فہرست میں شامل ہے۔
ایرانی حکام کے مطابق مہافرید عامر خسروی نامی تاجر کی سزا پر عمل درآمد ہفتے کو تہران کے 'اوین جیل' میں کیا گیا۔
خسروی پر جعلی دستاویزات کی بنیاد پہ ایران کے بڑے بینکوں اور مالیاتی اداروں سے 6ء2 ارب ڈالر قرض لے کر ہڑپ کرجانے کا الزام ثابت ہوا تھا۔
قرض کی رقم سے خسروی نے ایک اسٹیل کمپنی سمیت کئی اثاثے اور جائیدادیں بنائی تھیں۔
غبن میں ملوث ہونے کے الزام میں 20 دیگر افراد کو بھی حراست میں لیا گیا تھا جن میں سے بیشتر طویل قید کی سزائیں کاٹ رہے ہیں۔
مقدمے کی سماعت کرنے والی عدالت نے خسروی کے علاوہ مقدمے کے تین دیگر ملزمان کو بھی موت کی سزا سنائی تھی۔
مقدمے کا ایک نامزد ملزم اور ایران کے ایک مرکزی بینک کا سابق سربراہ محمود رضا خاوری کینیڈا فرار ہونے میں کامیاب ہوگیا تھا۔ خاوری کا نام ایران کو انتہائی مطلوب افراد کی فہرست میں شامل ہے۔