مغربی ملکوں کے خبر رساں اداروں نے الزام لگایا ہے کہ یورپ اور امریکہ سے تعلق رکھنے والے ان کے نمائندوں کو ایران میں ہراساں کیا جارہا ہے۔ ان صحافیوں کے ایران میں مقیم رشتے داروں کو تنگ بھی کیا جاتا ہے۔
یہ بات وائس آف امریکہ کی فارسی سروس کی جانب سے موصول ہونے والی ای میل میں کہی گئی ہے۔
ادھر بی بی سی کے ترجمان نے بتایا ہے کہ جب سے ادارے نے حکومت مخالف احتجاجی مظاہروں کی خبریں دینا شروع کی ہیں، ایران میں اس کی فارسی سروس کے عملے اور ان کے اہل خانہ کو ہراساں کیے جانے کے واقعات میں اضافہ ہوگیا ہے۔
ایران میں احتجاجی مظاہروں کا آغاز 15 نومبر سے ہوا، جو ملک کے درجنوں شہروں تک پھیل چکے ہیں۔ یہ مظاہرے پیٹرول کے نرخ میں اضافے پر شروع ہوئے اور ایرانی حکومت نے انھیں سختی سے دبانے کی کوشش کی۔
لندن میں قائم انسانی حقوق کی تنظیم ایمنسٹی انٹرنیشنل نے کہا ہے کہ ہنگامہ آرائی کے واقعات کے دوران ایرانی سیکورٹی افواج کے ہاتھوں کم از کم 143 افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔
تشدد کے ان واقعات میں مشتعل افراد نے عمارتوں کو نذر آتش کیا اور اسٹوروں کو لوٹ مار کا نشانہ بنایا۔ ایرانی حکام نے ہلاکتوں سے متعلق اعداد و شمار جاری نہیں کیے۔
بی بی سی ترجمان نے کہا کہ ایران میں صحافیوں اور غیر ملکی ذرائع ابلاغ کو ہدف بنانا افسوس ناک ہے، جن کا کام احتجاجی مظاہروں کی خبریں دینا ہے۔ ایرانی حکام فوری طور پر صحافیوں کو ہراساں کرنا بند کریں۔
پیرس میں قائم تنظیم رپورٹرز ود آؤٹ بارڈرز نے منگل کو بتایا کہ اس کے پاس دستاویزی ثبوت موجود ہے کہ بی بی سی، وائس آف امریکہ، پراگ میں قائم وی او اے کے ساتھی نیٹ ورک ریڈیو فردا اور لندن سے کام کرنے والے ذرائع ابلاغ کے اداروں ایران انٹرنیشنل، کیہان لائف اور مناتو ٹی وی کے ایرانی نژاد صحافیوں کو دھمکیاں مل رہی ہیں۔
رپورٹرز وداؤٹ بارڈرز نے کہا کہ بیرون ملک قائم اداروں سے وابستہ ایرانی صحافیوں کو ایران میں اکثر ہراساں کیا جاتا ہے۔ اس نے انھیں خاص طور پر سماجی نیٹ ورکس کے ذریعے ہونے والے آن لائن حملے، بے توقیری کے حربے اور دھمکیاں قرار دیا ہے۔
میڈیا حقوق سے وابستہ گروپ نے کہا ہے کہ آن لائن دھمکیاں دینے والوں میں جو لوگ خاص طور پر ملوث ہیں، ان میں حامد بائیدینجد شامل ہیں، جو برطانیہ میں ایران کے سفیر ہیں۔
فارسی ٹوئیٹس کے ایک سلسلے میں حامد بائیدینجد نے الزام لگایا تھا کہ ریڈیو فردا ایرانی حکومت کا تختہ الٹنے کی کوشش کر رہا ہے۔
انھوں نے لندن میں ایرانی سفارت خانے کے باہر ایرانی منحرفین کی ایک ریلی کور کرنے والے بی بی سی سے کے ایک صحافی کے لیے کہا کہ وہ دہشت گردوں سے بات کر رہے تھے۔