ایک نگراں ادارے کا کہنا ہے کہ ایران میں سات دن سے معطل انٹرنیٹ سروس بحال کرنے کا کام جاری ہے۔ حکومت کی جانب سے انٹرنیٹ کی بندش کے نتیجے میں، جسے ہفتہ ہو چکا ہے، بڑے پیمانے پر احتجاجی مظاہرے ہوئے ہیں۔
'نیٹ بلاکس' نامی اس گروپ نے ہفتے کے روز کہا ہے کہ آج شام تک اچانک 60 فی صد لائنوں کا انٹرنیٹ بحال کیا گیا ہے۔
گروپ نے ٹوئٹر پیغام میں کہا ہے کہ ''ہفتے بھر سے جاری انٹرنیٹ کے تعطل پر ملک گیر احتجاجی مظاہرے ہوئے ہیں۔ (سخت گیر) ایران میں انٹرنیٹ کی رسائی اب بحال کی جا رہی ہے''۔
اطلاعات ملی ہیں کہ دارالحکومت تہران میں انٹرنیٹ سروس خراب ہے، جب کہ ملک کے دیگر شہروں سے سروس بحال کیے جانے کی خبریں موصول ہوئی ہیں۔
ایک ہفتہ قبل، 15 نومبر سے تیل کی قیمتوں میں اضافے کے بعد مظاہروں کا سلسلہ شروع ہوا تھا۔ احتجاج میں شدت آنے کے بعد پیٹرول کے اسٹیشن، بینک اور اسٹوروں کو نذر آتش کرنے کی اطلاعات موصول ہوئی تھیں۔
ایمنسٹی انٹرنیشنل نے کہا ہے کہ ہنگامہ آرائی اور مظاہرین کے خلاف کارروائی کے دوران کم از کم 106 افراد ہلاک ہوئے۔
ایران ہلاکتوں سے متعلق اعداد کو غلط قرار دیتا ہے، جب کہ اس کی جانب سے ہلاکتوں کی کوئی رپورٹ جاری نہیں کی گئی۔
اس سے قبل، اقوام متحدہ کے دفتر نے بتایا تھا کہ بدامنی کی وجہ سے ''کافی تعداد میں لوگ ہلاک ہوئے ہیں''۔
حکومت مخالف احتجاج کو دبانے کے لیے ایران نے انٹرنیٹ پر بندش عائد کی ہے، جس پر امریکہ نے سروس معطل کرنے والے وزیر کے خلاف تعزیرات عائد کر دی ہیں۔