ایرانی صدر محمود احمدی نژاد نے لیبیا میں مظاہرین کی ہلاکتوں کی مذمت کرتے ہوئے اسے ایک ایسا حکومتی عمل قرار دیا ہے جس کا تصور بھی نہیں کیا جاسکتا۔
مسٹر احمدی نژاد نے بدھ کے روز کہا کہ عرب راہنماؤں کو لازمی طورپر اپنے عوام کی آوازوں پر کان دھرنے چاہیں ۔ انہوں نے سوال کیا کہ کوئی راہنما اپنے شہریوں کے خلاف مشین گنیں ، ٹینک اور بمبار طیارے استعمال کس طرح کرسکتا ہے۔
انہوں نے پیش گوئی کرتے ہوئے کہا کہ شمالی افریقہ اور مشرق وسطیٰ میں جاری بے چینی کی یہ لہر یورپ اور شمالی امریکہ سمیت دوسرے براعظموں کو بھی اپنی لپیٹ میں لے لے گی۔
مصر اور تیونس میں مظاہرین نے اپنے حکومتی سربراہوں کو اقتدار چھوڑنے پر مجبور کردیا تھا جب کہ مراکش ، یمن اور بحرین میں عوامی مظاہرے جاری ہیں اور وہ اصلاحات کا مطالبہ کررہے ہیں۔
مسٹر احمدی نژاد کی اپنی حکومت نے اس ماہ کے شروع میں حزب اختلاف کا ایک مظاہرہ منشتر کرنے کے لیے تشدد سے کام لیا تھا جس میں کم ازکم مظاہرین ہلاک ہوگئے تھے۔
ایرانی پولیس اور پارلیمنٹ گروپوں نے 2009ء میں مسٹر احمدی نژاد کے خلاف عوامی مظاہرے کچلنے کے لیے قوت استعمال کی تھی۔
انسانی حقوق کی تنظیموں کا کہناہے کہ ایران میں صدارتی انتخابات کے بعد ہونے والی حکومتی پکڑدھکڑ میں سینکڑوں افراد کو حراست میں لیا گیاتھا۔
ان مظاہروں کے دوران اطلاعات کے مطابق کم ازکم 20 افراد ہلاک ہوئے تھے۔