ایران اور چھ عالمی طاقتوں کے نمائندوں کے درمیان ایرانی جوہری پروگرام پر مذاکرات کا نیا دور روس کے دارالحکومت ماسکو میں شروع ہوگیا ہے۔
یورپی یونین کے ایک ترجمان کے مطابق مذاکرات کے آغاز پر عالمی طاقتوں نے ایران سے اپیل کی ہے کہ وہ اپنے جوہری پروگرام پر عالمی برادری کے خدشات دور کرنے کی غرض سے مذاکرات میں سنجیدگی سے حصہ لے۔
یورپی یونین کے ترجمان مائیکل مین نے 'وائس آف امریکہ' کو بتایا ہے کہ مذاکرات میں شریک ممالک کو امید ہے کہ ایران بالآخر ان تجاویز پر بات چیت پر آمادہ ہوجائے گا جو بحران کے حل کے لیے گزشتہ ماہ بغداد میں ہونے والے اجلاس کے دوران ایرانی حکام کو پیش کی گئی تھیں۔
پیر سے ماسکو میں شروع ہونے والے مذاکرات میں اقوامِ متحدہ کی سلامتی کونسل کے پانچ مستقل اراکین – برطانیہ، چین، فرانس، روس اور امریکہ- کے علاوہ جرمنی کے نمائندے شریک ہیں جن کی سربراہی یورپی یونین کی خارجہ امور کی نگران کیتھرین ایشٹن کر رہی ہیں۔
ایران کے جوہری پروگرام پر موجود عالمی خدشات کے ازالے کے لیے ہونے والے ان مذاکرات کا آغاز پندرہ ماہ کے تعطل کے بعد رواں برس اپریل میں ہوا تھا ۔ گزشتہ تین ماہ میں مذاکرات کا یہ تیسرا دور ہے لیکن تاحال مسئلے کے حل کی جانب کوئی خاص پیش رفت نہیں ہوسکی ہے۔
عالمی طاقتیں ایران سے مطالبہ کر رہی ہیں کہ وہ یورینیم کو 20 فی صد کی سطح تک افزودہ نہ کرے کیوں کہ ماہرین کو خدشہ ہے کہ یورینیم کو 20 فی صد تک افزودہ کرنے کے بعد ایران جوہری بموں کے لیے درکار سطح کی افزودہ یورینیم حاصل کرنے کے نزدیک پہنچ جائے گا۔
چھ عالمی طاقتوں کے نمائندے ایران سے یہ مطالبہ بھی کر رہے ہیں کہ وہ اپنی تحویل میں موجودہ اعلیٰ سطح کی افزودہ یورینیم سے دستبردار ہوجائے اور فوردو کے مقام پر زیرِ زمین قائم اپنا جوہری مرکز بند کردے جہاں یہ یورینیم افزودہ کی جارہی ہے۔
ان مطالبات کو تسلیم کیے جانے کی صورت میں ان ممالک نے ایران کو طبی تحقیق کے لیے درکار جوہری ایندھن اور ہوائی جہازوں کے پرزے دینے کی پیشکش کی ہے جن کی ایران کو اشد ضرورت ہے۔
یاد رہے کہ ایران کے رہنما ماضی میں اس نوعیت کی پیشکشوں کو ناکافی قرار دیتے ہوئے مسترد کرتے آئے ہیں۔