اسرائیلی فوج کے سربراہ نے کہا ہے کہ ان کے خیال میں ایران نے ابھی تک جوہری ہتھیار تیار کرنے کا حتمی فیصلہ نہیں کیا ہے۔
بدھ کو اسرائیلی روزنامے 'ہریٹز' میں شائع ہونے والے ایک انٹرویو میں لیفٹننٹ جنرل بینی گانٹز نے کہا ہے کہ ایران قدم بہ قدم اس فیصلے کی جانب بڑھ رہا ہے کہ آیا اسے جوہری ہتھیار تیار کرنے چاہئیں یا نہیں۔
اسرائیلی جنرل نے کہا کہ وہ نہیں سمجھتے کہ ایران اس بارے میں کسی حتمی فیصلے پر پہنچ چکا ہے۔
اسرائیلی فوجی سربراہ کا یہ بیان اسرائیلی وزیرِاعظم بینجمن نیتن یاہو کے حالیہ بیانات کے بالکل برعکس ہے جن میں وہ ایران پر جوہری ہتھیار تیار کرنے کے الزامات عائد کرتے رہے ہیں۔
رواں ماہ کے آغاز پر بھی وزیرِاعظم نیتن یاہو نے کہا تھا کہ ایران کے جوہری پروگرام پر تہران حکومت اور عالمی طاقتوں کے مابین مذاکرات سے سوائے اس کے کچھ حاصل نہیں ہورہا ہے کہ وہ ایران کو یورینیم کی افزودگی جاری رکھنے کے لیے مزید وقت دے رہے ہیں جس کے نتیجے میں ایران بالآخر جوہری ہتھیار تیار کرسکتا ہے۔
لیکن اسرائیل اور مغربی حکومتوں کے خدشات اور الزامات کے برعکس ایرانی حکومت کا موقف رہا ہے کہ اس کا جوہری پروگرام پرامن مقاصد کے لیے ہے اور اس کی کوئی عسکری جہت نہیں۔
قبل ازیں، رواں ماہ اقوامِ متحدہ کی سلامتی کونسل کے پانچ مستقل اراکین – امریکہ، روس، برطانیہ، فرانس اور چین – اور جرمنی پر مشتمل گروپ 'پی 5+1' کے سفارت کاروں اور ایرانی نمائندوں کے مابین ترکی میں مذاکرات ہوئے تھے۔
یہ مذاکرات ایک سال سے زائد عرصے کے دوران میں ایران کے جوہری پروگرام پر فریقین کے درمیان پہلے براہِ راست مذاکرات تھے جن میں فریقین نے مذاکرات کا اگلا دور مئی میں عراق کے دارالحکومت بغداد میں منعقد کرنے پر اتفاق کیا تھا۔
اسرائیل اور امریکہ دونوں ہی خبردار کرچکے ہیں کہ اگر ایران پر عائد اقتصادی پابندیاں اسے جوہری ہتھیاروں کی تیاری سے باز رکھنے میں ناکام رہیں تو اس کے خلاف فوجی کاروائی خارج از امکان نہیں۔