ایران کے متنازع جوہری پروگرام پر بڑھتی ہوئی عالمی تشویش کے تناظر میں ایرانی حکومت نے ایک بار پھر اپنی اس خواہش کا اعادہ کیا ہے کہ وہ اس معاملہ پر جوہری توانائی کی عالمی ایجنسی کے ساتھ مذاکرات کرنا چاہتی ہے۔
منگل کو جنیوا میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے ایران کے وزیرِ خارجہ علی اکبر صالحی نے کہا کہ انہیں امید ہے کہ اقوامِ متحدہ کے اعلیٰ وفد اور ایرانی حکام کے درمیان آئندہ ملاقاتوں میں صحیح سمت میں پیش رفت ہوگی۔
ایرانی وزیرِ خارجہ نے یہ بیان جوہری توانائی کی عالمی ایجنسی (آئی اے ای اے) کی جانب سے گزشتہ ہفتے کیے گئے اس اعلان کے بعد دیا ہے جس میں ایجنسی نے ایران کے جوہری پروگرام اور اس کی ممکنہ فوجی جہتوں کے بارے میں "اہم اختلافات اور تحفظات" ظاہر کیے تھے۔
اقوامِ متحدہ کے ادارے نے ایران کی جوہری تنصیبات کے تفصیلی معائنے اور سائنس دانوں کے ساتھ ملاقاتوں کے لیے ایران جانے والے اپنے معائنہ کاروں کے دورے کی ناکامی کا بھی اعلان کیا تھا۔
اسرائیل اور مغربی ممالک کا الزام ہے کہ ایران شہری مقاصد کے لیے جاری اپنے جوہری پروگرام کی آڑ میں ایٹمی ہتھیار رتیار کرنے کی کوشش کر رہا ہے لیکن ایران اس الزام کی تردید کرتا ہے۔
ایران اس سے قبل بھی بین الاقوامی اداروں کے ساتھ اپنے جوہری پروگرام پر مذاکرات کی خواہش کا اظہار کرتا آیا ہے لیکن ایرانی حکومت مجوزہ مذاکرات کے آغاز کے لیے بعض شرائط عائد کرتی ہے۔
ایران کو جوہری ہتھیاروں کے حصول سے روکنے کے لیے امریکہ اور اسرائیل نے ایرانی جوہری تنصیبات پر حملے کے امکان کو رد نہیں کیا ہے جب کہ ایران نے بھی اپنے خلاف کسی فوجی کاروائی کی صورت میں سخت جواب دینے کی دھمکی دے رکھی ہے۔