رسائی کے لنکس

ایران: متنازع جوہری تنصیب کی تصاویر منظرِ عام پر


تصاویر میں منہدم کی گئی عمارات کے آس پاس بھاری مشینری کے نشانات اور زمین کے اپنی جگہ سے سرکنے کے بہت سے شواہد بآسانی دیکھے جاسکتے ہیں: تحقیقاتی ادارے کی رپورٹ

امریکہ کے ایک تحقیقاتی ادارے نےسیٹلائٹ کے ذریعے کھینچی گئی بعض ایسی تصاویرحاصل کرنے کا دعویٰ کیا ہے جن سے یہ تاثر ملتا ہے کہ ایران اپنی ایک فوجی تنصیب سے جوہری ہتھیاروں کے تجربے کے شواہد مٹانے کی کوشش کر رہا ہے۔

واشنگٹن میں قائم ادارے 'انسٹی ٹیوٹ فار سائنس اینڈ انٹرنیشنل سیکیورٹی (آئی ایس آئی ایس)' نے جمعرات کو یہ تصاویر اپنی ویب سائٹ پرجاری کرتے ہوئے کہا ہے کہ تصاویر سےظاہر ہوتا ہے کہ 'پارچین' کے فوجی اڈے پرموجود ان دو عمارات کو مسمار کردیا گیا ہے جہاں مبینہ طورجوہری تجربات کیے گئے۔

ادارے نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ تصاویر میں منہدم کی گئی عمارات کے آس پاس بھاری مشینری کے نشانات اور زمین کے اپنی جگہ سے سرکنے کے بہت سے شواہد بآسانی دیکھے جاسکتے ہیں۔

'آئی ایس آئی ایس' نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ اسے ملنے والی تصاویر 25 مئی کو لی گئی ہیں جن کی تصدیق اپریل میں لی جانے والی ایسی ہی دوسری تصاویر سے بھی ہوتی ہے جن سے ظاہر ہوتا ہے کہ ایران نے پارچین کے فوجی مرکز سے اپنے مبینہ جوہری تجربات کے شواہد مٹانا شروع کردیے ہیں۔

مغربی طاقتیں ان خدشات کا اظہار کرتی آئی ہیں کہ ایران پارچین کے فوجی مرکز میں جوہری ہتھیاروں کی تیاری سے متعلق تحقیق کر رہا ہے۔ انہی خدشات کے زیرِ اثر جوہری توانائی کی عالمی ایجنسی (آئی اے ای اے) بھی گزشتہ کئی ماہ سے ادارے کے معائنہ کاروں کو پارچین تک رسائی دینے کے معاملے پر ایرانی حکومت کے ساتھ مذاکرات کر رہی ہے۔

لیکن ایران کا موقف ہے کہ وہ جوہری ہتھیارتیار نہیں کر رہا اور پارچین کے فوجی مرکز میں روایتی ہتھیاروں پہ تحقیق کی جارہی ہے۔

XS
SM
MD
LG