ایران کے جوہری پروگرام کے مستقبل سے متعلق مذاکرات کرنے والوں نے ابتدائی معاہدے کے لیے بات چیت بدھ کو بھی جاری رکھنے پر اتفاق کیا ہے۔
امریکی محکمہ خارجہ کے ایک اعلیٰ عہدیدار کا کہنا تھا کہ جب تک اس سلسلے میں پیش رفت ہوتی رہے گی مصالحت کار مذاکرات جاری رکھیں گے۔ بعد ازاں ترجمان میری ہارف نے کہا کہ اب بھی "متعدد مشکل معاملات پر اتفاق" باقی ہے اور وزیر خارجہ جان کیری بدھ تک یہاں موجود رہیں گے۔
سوئٹزرلینڈ کے شہر لوزین میں ایران اور دنیا کی چھ بڑی طاقتیں (امریکہ، برطانیہ، روس، فرانس، چین اور جرمنی) تہران کے جوہری پروگرام سے متعلق ایک معاہدے کے خدوخال وضع کرنے کے لیے بات چیت کرتے آرہے تھے اور انھوں نے منگل کی نصف شب تک کسی نتیجے پر پہنچنا تھا۔ تاہم بعد ازاں اس مہلت میں اب اضافہ کر دیا گیا ہے۔
ایران کے وزیرخارجہ محمد جواد ظریف منگل کو ہونے والی طویل بات چیت کے بعد خاصے پرجوش دکھائی دیے۔
"ہم نے کافی کچھ حاصل کر لیا ہے، لیکن لوگوں (مذاکرات کاروں) کو اب کچھ آرام کرنے اور صبح جلد کام شروع کرنے کی ضرورت ہے۔ مجھے امید ہے کہ ہم بدھ کو حتمی مراحل میں پہنچ جائیں گے اور مسودے تحریر کرنے کا عمل شروع ہو جائے گا۔"
وائٹ ہاؤس کا کہنا ہے کہ صدر براک اوباما نے مذاکرات کے بارے میں تازہ ترین صورتحال جاننے کے لیے منگل کو دیر گئے اپنی قومی سلامتی کی ٹیم سے ملاقات کی۔
فریقین کسی ابتدائی معاہدے تک پہنچنے کے لیے پرامید ہیں جس سے وہ جون تک ایک حتمی معاہدے کے لیے مذاکرات کے ایک نئے دور میں داخل ہو سکیں گے۔
تاحال یورینیم کو افژودہ کرنے کی تحقیق، معاہدے کی میعاد، ایران پر سے پابندیاں ہٹانے کا عمل کی رفتار اور خلاف ورزی کی صورت میں ایران کے لیے کیا خمیازہ ہوگا، ایسے امور ہیں جن پر اتفاق نہیں ہو پا رہا۔