ایرانی وزارتِ خارجہ کےترجمان نے کہا ہے کہ ایران عالمی طاقتوں کےساتھ مذاکرات پرتیار ہے، لیکن اُنھوں نےکہا کہ ایران کےجوہری پروگرام پربات چیت کامعاملہ بند شدہ باب ہے۔
نیم سرکاری خبر رساں ادارے، ‘فارس’ نے، رَمین مہمان پرست کےحوالے سےبتایا کہ ایران بات چیت کے لیے تیار ہے، لیکن یہ صرف و صرف، عرفِ عام میں ‘پی فائیو پلس ون گروپ’ کی طرف سے گذشتہ سال پیش کردہ مذاکراتی پیکج کےبارے میں ہوگی۔
اِس گروپ میں اقوامِ متحدہ کی سلامتی کونسل کےپانچ مستقل ارکان شامل ہیں، جِن کے نام ہیں، امریکہ، روس، چین، فرانس اور برطانیہ، بشمول جرمنی۔
ایران کوامریکہ اور اُس کےاتحادیوں کی طرف سے، اُس کےجوہری پروگرام کےخلاف نئی پابندیاں لگائےجانےکے مطالبے کا سامنا ہے۔
تاہم، ترکی کےوزیرِ اعظم رجب طیب اردگان نےمنگل کواضافی قدغنوں کےاستعمال کےخلاف استدلال پیش کرتے ہوئے ، فرانس کے اخبار ‘لے فگارو’ کو بتایا کہ زیادہ پابندیاں لگانےسے تنازع کےحل میں کوئی خاص مدد نہیں ملے گی۔
ترکی، اقوامِ متحدہ کی سلامتی کونسل کا غیر مستقل رکن ہے۔ مسٹر اردگان، منگل سےبات چیت کے لیے اِس وقت دو روزہ دورے پر فرانس میں ہیں۔ فرانس، سکیورٹی کونسل کا مستقل رُکن ہے۔
ایران کو امریکہ اور اُس کے اتحادیوں کی جانب سے اُس کےجوہری پروگرام کےخلاف نئی پابندیاں لگائے جانےکے مطالبے کا سامنا ہے
یہ بھی پڑھیے
مقبول ترین
1