رسائی کے لنکس

جوہری تنازع: ایران اور عالمی طاقتوں کے مزید مذاکرات بغداد میں


کیتھرین ایشٹن
کیتھرین ایشٹن

جوہری مذاکرات کا تازہ ترین دور ’تعمیری‘ نوعیت کا تھا اورفریقین نے عراق میں بات چیت جاری رکھنے پر اتفاق کیا ہے: کیتھرین ایشٹن

خارجہ پالیسی امور سےمتعلق یورپی یونین کی سربراہ، کیتھرین ایشٹن نے کہا ہے کہ ایران اور عالمی طاقتوں کےدرمیان جوہری مذاکرات کا تازہ ترین دور’تعمیری‘ نوعیت کا تھا اور فریقین نےعراق میں بات چیت جاری رکھنے پراتفاق کیا ہے۔

ایشٹن نے کہا کہ آئندہ بات چیت 23مئی کو بغداد میں ہوگی۔

اُنھوں نے یہ بیان ایران اور اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے پانچ مستقل ارکان اور جرمنی(P5+1) کی طرف سے ہفتے کو ترکی میں ہونے والے مذاکرات کے بعد دیا۔

یہ ملاقاتیں ایران کے متنازع جوہری پروگرام پرایک سال کے دوران پہلےبراہِ راست بات چیت کا درجہ رکھتی ہیں۔


رائٹرز نیوز ایجنسی نے خبر دی ہے کہ جوہری پروگرام پر ایران کےاعلیٰ مذاکرات کار سعید جلیلی نے کہا ہے کہ مذاکرات کے دوران کچھ اختلاف رائے سامنے آیا، لیکن ساتھ ہی اہم معاملات میں اتفاق رائے بھی پایا گیا۔

ترکی میں’ وائس آف امریکہ ‘ کے نامہ نگار، بجان فرہودی کا کہنا ہے کہ ایران نے چین، روس اور ترکی کے ساتھ دوطرفہ بات چیت بھی کی، لیکن امریکہ سے ملاقات سے انکار کیا۔

اُنھوں نے بتایا کہ باوجود اس بات کے، کچھ مغربی ممالک سمجھتے ہیں کہ گذشتہ برس کے مذاکرات کے مقابلے میں اِس بار ایران نے جوہری معاملات کو زیرِ غور لانےپر زیادہ رضامندی ظاہر کی۔

فرہودی کے بقول، وہ کہتے ہیں کہ ایک طرح سے ایرانی ہمارے ساتھ بات کرنے پر رضامند تھے، جب کہ اُس وقت ایسا نہیں تھا جب 2011ء میں ہماری استنبول میں اُن کے ساتھ پہلی ملاقات ہوئی تھی۔

ہفتے کے روز کی ملاقاتیں ایک ایسے وقت میں ہوئی ہیں جب ایران کے نیوکلیئر پروگرام کی اصلیت کے بارے میں ایران اور متعدد مغربی طاقتوں کے درمیان تناؤ میں اضافہ آیا ہے۔

ایران کا کہنا ہے کہ اُس کا جوہری پروگرام پُر امن مقاصد کے لیے ہے۔ تاہم، اقوام متحدہ، یورپی یونین اور عالمی طاقتوں نے، جِن میں امریکہ بھی شامل ہے، ایران کی طرف سے جوہری ہتھیار بنانے کی کوشش کرنے کےمعاملے پر تشویش کےباعث، ایران کے خلاف تواتر کے ساتھ پابندیاں عائد کرتےرہے ہیں۔

اس سے قبل، ایران اور دنیا کی چھ بڑی عالمی طاقتوں کے نمائندے ایک سال سے زائد عرصے کے بعد پہلی بار تہران کے متنازع جوہری پروگرام پر مذاکرات کے لیے بیٹھے۔

اس اعلیٰ سطحی اجلاس کے موقع پر استنبول میں سکیورٹی کے سخت انتظامات کیے گئےتھے۔ لیکن مغربی سفارتکاروں کے مطابق اس بات چیت میں کسی بڑی پیش رفت کی توقع نہیں رکھنی جانی چاہیئے۔

امریکہ کے قومی سلامتی کے نائب مشیر بین رہوڈز نے ایک روز قبل صحافیوں سے گفتگو میں اس بات چیت کو’’ پہلا اچھا قدم‘‘ قرار دیا تھا۔

ان کا کہنا تھا کہ شواہد کی بنا پر ابھی تک ایران ذمہ دار ہے، کیونکہ ’وہ (ایران) ہی ہے جس کی طرف سے بین الاقوامی وعدوں کی خلاف ورزیاں کی جاتی رہی ہیں۔‘

XS
SM
MD
LG