امریکہ نے پیر کے روز ایران کو جوہری ہتھیاروں کی تشکیل سے باز رکھنے کے امکانی سمجھوتے کی شرائط کا دفاع کرتے ہوئے کہا ہے کہ اس میں ’جامع ترین نگرانی‘ کا انتظام شامل ہوگا، جو امریکہ نے اب تک کسی ملک کے ساتھ لاگو کیا ہے۔
امریکی معاون وزیر برائے سیاسی امور، وینڈی شرمن نے یہودی سماجی انصاف کے گروپ کو بتایا کہ ایران کے لیے جوہری ہتھیار تشکیل دینے کی صلاحیت کی میعاد کو بڑھانے سے، معاہدے کی بدولت اسرائیل کو نئے تحفظات فراہم ہوجائیں گے۔
بقول اُن کے، ’سمجھوتے کے بغیر، جوہری ہتھیار تشکیل دینے کے لیے ایران کو درکار نیوکلیئر مواد دو سے تین ماہ کے اندر میسر ہوگا؛ جب کہ اس سمجھوتے کی بنیاد پر موجودہ وقت بڑھ کر ایک سال ہوجائے گا، اور یہ صورت حال کم از کم 10 سال تک جاری رہے گی‘۔
اُنھوں نے کہا کہ معاہدہ طے نہ ہونے کی صورت میں موجودہ کم مدت میں جوہری ہتھیار بنانے کی استعداد کا معاملہ جاری رہے گا اور یوں مشرق وسطیٰ میں تناؤ میں تیزی آئے گی۔
اسرائیلی وزیر اعظم بینجامن نیتن یاہو نے امریکہ اور پانچ عالمی طاقتوں کی جانب سے ایران کے ساتھ جوہری سمجھوتے کے خدوخال کی سخت مخالفت کرتے ہوئے کہا ہےکہ اس سے ایران کے جوہری ہتھیار تشکیل دینے کے سلسلے کو بند نہیں کیا جاسکتا، جو اس یہودی ملک کی بقا کے لیے خطرے کا باعث ہیں۔
مذاکرات کار جون کے آخر تک حتمی سمجھوتا طے کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔
تاہم، شرمن نے ’اسرائیل کی غیرمتزلزل حمایت‘ جاری رکھنے کا عہد کیا، اور کہا ہے کہ امریکہ اِن کوششوں کی مخالفت کو قبول نہیں کرتا۔
بقول اُن کے، ’ہمیں اس بات کا ادراک ہے کہ اسرائیل کو غیردوستانہ ہمسایوں سے سابقہ ہے‘۔
شرمن نے کہا کہ اگر ایران نیوکلیئر سمجھوتے کی شرائط کی خلاف ورزی کرتا ہے، تو اُس کا مقابلہ کرنے کے لیے امریکہ کے پاس مذاکرات کی میز پر توڑ پیش کرنے کا ایک جواز میسر آجائے گا۔