ایران نے اپنے جوہری پروگرام سے متعلق چھ عالمی طاقتوں سے طے پانے والے عبوری معاہدے پر پیر سے عمل درآمد شروع کر دیا۔
اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے پانچ مستقل رکن ممالک امریکہ، برطانیہ، روس، چین اور فرانس کے علاوہ جرمنی پر مشتمل گروپ ’فائیو پلس ون‘ اور ایران کے درمیان گزشتہ سال نومبر میں ایک عبوری معاہدہ طے پایا تھا۔
جوہری توانائی کے بین الاقوامی ادارے ’آئی اے ای اے‘ نے کہا ہے کہ ایران نے نطنز اور فردو میں اپنی جوہری تنصیابات کو غیر فعال کرنا شروع کر دیا، ان تنصیبات میں 20 فی صد کی حد تک یورینیم افژودہ کیا جاتا تھا۔
تہران اور چھ عالمی طاقتوں کے درمیان طے پانے والے عبوری معاہدے کے تحت ایران کو پانچ فیصد کی حد سے زائد افژودہ شدہ یورینیم کو کم سطح پر لانا ہے۔
معاہدے پر عمل درآمد کے بدلے امریکہ اور یورپی یونین میں شامل ممالک ایران کے خلاف عائد اقتصادی تعزیرات میں نرمی کریں گے۔
ایران کا یہ اصرار رہا ہے کہ اس کا جوہری پروگرام خالصتاً بجلی کی پیدوار اور طبی مقاصد کے لیے ہے۔ لیکن مغربی ممالک کا یہ خدشہ رہا ہے کہ ایران اس جوہری پروگرام کو ہتھیاروں کی تیاری کے لیے استعمال کر سکتا ہے۔
گزشتہ ہفتے ’آئی اے ای اے‘ کے معائنہ کاروں کی ایک ٹیم ہفتہ کو تہران پہنچی تھی۔
اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے پانچ مستقل رکن ممالک امریکہ، برطانیہ، روس، چین اور فرانس کے علاوہ جرمنی پر مشتمل گروپ ’فائیو پلس ون‘ اور ایران کے درمیان گزشتہ سال نومبر میں ایک عبوری معاہدہ طے پایا تھا۔
جوہری توانائی کے بین الاقوامی ادارے ’آئی اے ای اے‘ نے کہا ہے کہ ایران نے نطنز اور فردو میں اپنی جوہری تنصیابات کو غیر فعال کرنا شروع کر دیا، ان تنصیبات میں 20 فی صد کی حد تک یورینیم افژودہ کیا جاتا تھا۔
تہران اور چھ عالمی طاقتوں کے درمیان طے پانے والے عبوری معاہدے کے تحت ایران کو پانچ فیصد کی حد سے زائد افژودہ شدہ یورینیم کو کم سطح پر لانا ہے۔
معاہدے پر عمل درآمد کے بدلے امریکہ اور یورپی یونین میں شامل ممالک ایران کے خلاف عائد اقتصادی تعزیرات میں نرمی کریں گے۔
ایران کا یہ اصرار رہا ہے کہ اس کا جوہری پروگرام خالصتاً بجلی کی پیدوار اور طبی مقاصد کے لیے ہے۔ لیکن مغربی ممالک کا یہ خدشہ رہا ہے کہ ایران اس جوہری پروگرام کو ہتھیاروں کی تیاری کے لیے استعمال کر سکتا ہے۔
گزشتہ ہفتے ’آئی اے ای اے‘ کے معائنہ کاروں کی ایک ٹیم ہفتہ کو تہران پہنچی تھی۔