رسائی کے لنکس

ایران: حکومت مخالف راہنماؤں کی سزائے موت کا مطالبہ


پیر کو تہران سمیت مختلف شہروں میں مظاہرے ہوئے
پیر کو تہران سمیت مختلف شہروں میں مظاہرے ہوئے

ایران کے قانون سازوں نے مطالبہ کیا ہے کہ ملک کے مختلف شہروں میں حکومت مخالف ریلیوں کا اہتمام کرنے کی پاداش میں حزب مخالف کے رہنماؤں پر مقدمہ چلا کرانھیں سزائے موت دی جائے۔

حزب اختلاف کے میر حسین موسوی اور مہدی کروبی نے پیر کو عرب دنیا میں مطلق العنان حکومتوں کے خلاف اٹھنے والی لہر سے اظہار یکجہتی کے لیے تہران اور دیگر کئی شہروں میں ریلیاں نکالنے کا اعلان کیا تھا۔

موسوی کی ویب سائیٹ پر ”غیر مصدقہ اطلاعات“کے مطابق سکیورٹی فورسز نے ان مظاہروں میں سینکڑوں افراد کو حراست میں لیا ہے۔ ایران پولیس کے نائب سربراہ احمد رضا رادان نے گرفتاریوں کی تصدیق کی ہے تاہم انھوں نے ان کی تعداد نہیں بتائی۔ ان کے بقول حزب مخالف کے ایک کالعدم گروپ نے مظاہروں کے دوران پولیس پر فائرنگ کی جس سے ایک راہ گیر ہلاک اور نو اہلکار زخمی ہوگئے۔ اس بات کی آزا د ذرائع سے تصدیق نہیں ہوسکی ہے۔

عینی شاہدین کا کہنا ہے کہ پیر کو ہونے والے مظاہروں میں سکیورٹی فورسز نے لوگوں کو منتشرکرنے کے لیے آنسو گیس اور رنگ کے گولے استعمال کیے۔ یہ مظاہرین ایرانی رہنماؤں کو مصر اور تیونس کے عرب رہنماؤں سے تشبیہ دیتے ہوئے مطلق العنانیت کے خلاف نعرے لگارہے تھے۔

ایرانی پارلیمنٹ کے اسپیکرعلی لاریجانی نے الزام لگایا ہے کہ امریکہ اور اس کے اتحادی ایران میں حزب مخالف کو بدامنی پر اکسا رہے ہیں۔

امریکی وزیرخارجہ ہلری کلنٹن نے ایرانی مظاہرین کے اس اقدام کو جرات مندانہ قراردیتے ہوئے سراہا ہے اور حکومت سے کہا ہے کہ وہ مصر کی طرح اپنے ہاں بھی سیاسی نظام کو وسعت دے۔

XS
SM
MD
LG