ایرانی ذرائعِ ابلاغ کا کہنا ہے کہ حکام نے حزبِ اختلاف کی ایک ممتاز شخصیت کو رہا کر دیا ہے جنھیں گذشتہ برس انتخابات کے بعد پیدا ہونے والی شورش میں ملوث ہونے کے شبے میں گرفتار کیا گیا تھا۔
رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ سابق ایرانی نائب وزیرِ داخلہ مصطفیٰ تاج زادہ کو بدھ کے روز رہا کر دیا گیا۔ انھیں 13 جون کو حراست میں لیا گیا تھا۔
تاج زادہ حزبِ اختلاف کے ان ایک سو سے زیادہ سرگرم کارکنوں میں شامل تھے جن کے خلاف مقدمہ چلایا گیا تھا۔ ان افراد کا دعویٰ تھا کہ ایرانی صدارتی انتخابات میں دھاندلی کی گئی تھی، اس لیے ان کے خلاف سخت کارروائی کی گئی تھی۔
تاج زادہ کی رہائی ایران میں نئے برس کی تعطیل کے موقعے پر عمل میں آئی ہے۔ اس موقعے پر ایرانی حکومت روایتی طور پر خیرسگالی کے اظہار کے طور پر قیدیوں کو رہا کرتی ہے۔