ایران کے صدر محمود احمدی نژاد نے ایک قانون ساز کی جانب سے اٹھائے گئے ایک سوال کے جواب میں جس میں ان پر اقتصادی بدانتظامی اور رہبر اعلیٰ آیت اللہ خامنہ ای کی نافرمانی کا الزام لگایا تھا، اپنادفاع کیا ہے۔
ایران کی پارلیمنٹ میں بدھ کے روز قانون سازوں نے پہلی مرتبہ صدر احمدی نژاد کو اپنی پالیسیوں پر وضاحت کے لیے ایک سماعت میں طلب کیاتھا۔
ایران کے سرکاری ریڈیو نے اس سماعت کو براہ راست نشر کیا۔
مسٹر احمدی نژاد کے قدامت پسند ناقدین نے اس ماہ کے شروع میں ملک کے پارلیمانی انتخابات کے دوران نمایاں کامیابیاں حاصل کی ہیں ، جس کے نتیجے میں مئی میں وجود میں آنے والی نئی اسمبلی میں صدر احمدی نژاد کے قدامت پسند حامیوں کی معمولی اقلیت ہو گی۔
پارلیمنٹ میں صدر کے مخالفین کئی مہینوں سے انہیں سوال جواب کے لیے اسمبلی میں طلب کرنے کی کوشش کررہے تھے، اور موجودہ انتخابی کامیابیوں سے انہیں ایسا کرنے کا حوصلہ ملا۔
پارلیمنٹ میں صدر کے ایک نمایاں ناقد علی مطاہروی نے اجلاس کے آغاز میں ان پر دس سوالات کیے، جس میں افراط زر کی اونچی شرح، میٹرو ریلوے نیٹ ورک کو سرمائے کی فراہمی میں حکومت کی ناکامی سمیت کئی الزمات شامل تھے۔
مسٹر احمدی نژاد نے اس اجلاس میں اپنے جوابات کے دوران تنقیدی جملے بھی ادا کیے جس پر کئی قانون سازوں نے برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ انہوں نے اس پارلیمنٹ کی بے توقیری کی ہے، جسے ان کے مواخذے کا اختیار حاصل ہے۔