صدر محمود احمدی نژاد کے قدامت پسند ایرانی ناقدین نے اُن کے حامیوں کوزیادہ تر پارلیمانی نشستوں سےمحروم کردیا ہے، جن پر ملک گیر انتخابات میں جیتنے والوں کا اب تک اعلان کیا جا چکا ہے۔
ایران کی سرکاری پریس ٹی وی خبررساں ایجنسی نےاتوارکوبتایا کہ پارلیمان کی 290نشستوں میں سے اب تک 200سے زائد کے نتائج آ چکے ہیں، جن کی جمعے کو ووٹنگ ہوئی تھی۔ اس میں سے نصف سے زائد کامیاب ہونے والے امیدواروں کا تعلق قدامت پسندوں سے ہے جو ایران کے رہبر ِاعلیٰ آیت اللہ خامنہ ای کے حامی ہیں اور صدر احمدی نژاد کی پالیسیوں سے اختلاف کرتے ہیں۔
صدر نے گذشتہ سال خامنہ ای کے حامیوں کو اُس وقت ناراض کیا، جب اُنھوں نے اعلیٰ عہدے داروں کی تقرری کےسلسلے میں رہبر اعلیٰ کے اختیارات کو چیلنج کیا تھا۔
خامنہ ای کے معروف حامی جنھوں نے نشستیں جیتی ہیں اُن میں پارلیمانی اسپیکر علی لاری جانی اور غلام علی حداد عدیل شامل ہیں، جو رہبر اعلیٰ کے داماد بھی ہیں۔
نتائج سے ظاہر ہوتا ہے کہ مسٹر احمدی نژاد کے قدامت پسند ناقدین نے دیہی علاقوں میں اکثریت سے کامیابی حاصل کی ہے، جہاں پرپچھلے انتخابات میں اُنھوں نے بہتر کارکردگی دکھائی تھی۔
ناکام ہونے والوں میں صدر کی ہمشیرہ پروین بھی شامل ہیں، جو اپنی نشست قائم نہ رکھ سکیں۔
ایران کی حکومت کا کہنا ہے کہ آئندہ ہفتوں کے دوران ہونے والے انتخابات میں 30نشستوں کا فیصلہ ہوگا۔ باقی ماندہ سیٹوں کے نتائج کا اعلان پیر کو متوقع ہے۔
ایران کے اہم اصلاح پسند راہنماؤں نے جمعے کو ہونے والی ووٹنگ کا بائی کاٹ کیا تھا۔ اُن میں سے زیادہ تر کو قید ، گھر میں نظربند ہا پھر ایران کی قدامت پسند حکومت اور حکمراں ملاؤں نےاُن کے الیکشن لڑنے پر پابندی عائد کر رکھی ہے۔
ابتدائی نتائج سے ظاہر ہوتا ہے کہ محض ایک اصلاح پسند لیڈر، علی رضا محجوب تہران میں اپنی نشست پر دوبارہ کامیابی حاصل کرسکے ہیں۔
سال 2009ء میں مسٹر احمدی نژاد کے دوبارہ انتخاب جیتنے پر اصلاح پسندوں نے دھاندلی کا دعویٰ کرتے ہوئےوسیع پیمانے پر احتجاجی مظاہرے کیے تھے۔ حکومت نے اِن الزامات کو مسترد کرتے ہوئے اِن احتجاجی مظاہروں کو سختی سے کچل دیا تھا۔