ہم پراُمید ہیں پر جائے حادثہ سے آنے والی خبریں باعث تشویش ہیں: ایرانی اہلکار
ایران کے صدر ابراہیم رئیسی اور وزیرِ خارجہ حسین امیر عبداللہیان سمیت دیگر اعلٰی حکام کو آذربائیجان کے سرحدی علاقے سے لانے والا ہیلی کاپٹر حادثے کا شکار ہو گیا ہے۔
خبر رساں ادارے 'رائٹرز' کے مطابق ایک سرکاری اہلکار نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ ایران کے صدر اور دیگر اعلٰی حکام کی زندگیاں خطرے میں ہیں۔ اُن کے بقول ہم پراُمید ہیں پر جائے حادثہ سے آنے والی خبریں باعث تشویش ہیں۔
ایرانی صدر کے ہیلی کاپٹر کی تلاش جاری
ایران کے وزیرِ داخلہ کے مطابق ایرانی صدر کے ہیلی کاپٹر نے خراب موسم کے باعث 'ہارڈ لینڈنگ کی، تاہم خراب موسم کے باعث ریسکیو آپریشن میں مشکلات کا سامنا ہے۔
ایران کی اسپیشل فورسز کو بھی الرٹ کر دیا گیا ہے۔ ایرانی میڈیا کے مطابق حادثہ ایران، آذربائیجان سرحد کے قریب ایرانی علاقے جلفا کے قریب پیش آیا۔ ایرانی صدر کے ہمراہ وزیرِ خارجہ، ایران کے مشرقی آذربائیجان صوبے کے گورنر، اعلٰی حکام اور باڈی گارڈز سوار تھے۔
رپورٹس کے مطابق ایران کے صدر آذربائیجان اور ایران کے مشترکہ ڈیم منصوبوں کے افتتاح کے لیے اتوار کی صبح آذربائیجان اور ایران کے سرحدی علاقے میں پہنچے تھے۔
تقریب کے بعد تین ہیلی کاپٹرز واپس ایران کے لیے روانہ ہوئے تھے جن میں سے دو ایرانی شہر تبریز میں لینڈ کر گئے تھے، تاہم ایرانی صدر کو لانے والے ہیلی کاپٹر نے خراب موسم کے باعث 'ہارڈ لینڈنگ' کی۔
ایرانی صدر کے ہیلی کاپٹر کی ٹیک آف کے وقت لی گئی تصویر
ایران کے صدر کو پیش آنے والے حادثے کے بعد اُن کی سلامتی کے لیے ملک کے مختلف شہروں میں دعائیں مانگنے کا سلسلہ بھی جاری ہے۔
ایرانی میڈیا کی جانب سے صدر کے ہیلی کاپٹر کی ایک تصویر بھی جاری کی گئی ہے جس میں سفید اور نیلے رنگ کا ہیلی کاپٹر تقریب کے مقام سے روانہ ہو رہا ہے۔
ایران کے صدر ابراہیم رئیسی کون ہیں؟
قدامت پسند نظریات کے حامل تریسٹھ سالہ ابراہیم رئیسی 2021 میں ایران کے صدر بننے سے قبل چیف جسٹس کے عہدے پر فائز رہے۔ اس سے قبل وہ تین دہائیوں تک ملک کے قانونی نظام سے منسلک رہے ہیں۔ اس کے علاوہ بھی وہ کئی اہم ذمے داریاں ادا کر چکے ہیں۔
ابراہیم رئیسی کو ایران کے سپریم لیڈر کا قریبی معتمد تصور کیا جاتا ہے جس کی بنا پر اُنہیں خامنہ ای کے جانشین کے طور پر بھی دیکھا جاتا ہے۔
ابراہیم رئیسی نے 2017 کے صدارتی انتخابات میں بھی حصہ لیا تھا تاہم حسن روحانی نے اُنہیں شکست دے دی تھی۔ وہ 38 فی صد ووٹ حاصل کرنے میں کامیاب ہوئے تھے۔
سال 2019 میں اس وقت امریکہ کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ابراہیم رئیسی پر اس وجہ سے پابندی عائد کر دی تھی کہ ان کی انتظامی نگرانی میں ایسے افراد کو بھی پھانسی دے دی گئی تھی جو جرم کے ارتکاب کے وقت کم عمر تھے۔ اسی طرح اس وقت ایران میں قیدیوں کے ساتھ ایذا رسانی اور دیگر سخت سزاؤں کا بھی چلن عام تھا۔