ایرانی سرکاری میڈیا کے مطابق بحرہند میں جمعہ کو ایران، روس اور چین کی مشترکہ بحری مشقیں شروع ہو رہی ہیں، جن کا مقصد بحری سیکیورٹی کو مستحکم بنانا ہے۔
ایران کے سرکاری ٹی وی نے بتایا کہ ان مشقوں میں ایران کے گیارہ، روس کے تین اور چین کے دو بحری جہاز حصّہ لے رہے ہیں۔ ایران کے انقلابی گارڈز بھی چھوٹے بحری جہازوں اور ہیلی کاپٹرز کے ساتھ شامل ہیں۔
رپورٹ کے مطابق بحرہند کے شمال میں تقریباً سترہ ہزار کلومیٹرعلاقے میں یہ مشقیں کی جا رہی ہیں اور اس میں رات کے اوقات میں جنگوں، امدادی کارروائیوں اور فائر فائیٹنگ کی مشقیں شامل ہیں۔
سال 2019 کے بعد سے یہ تیسری بحری مشق ہے۔ تازہ ترین مشق ایک ایسے موقعے پر ہو رہی ہے، جب ایران کے صدر ابراہیم رئیسی نے روس کا دورہ کیا، یہ دورہ جمعرات کو ختم ہوا۔
سرکای نیوز ایجنسی ارنا نے خبر دی ہے کہ روس سے واپسی کے بعد جمعہ کو ایرانی صدر نے کہا کہ تہران اور ماسکو کے دوطرفہ تعلقات کی بہتری سے علاقے اورعالمی سطح پرسیکیورٹی کی صورت حال پر مثبت اثر پڑے گا۔
ایران کی کوشش ہے کہ امریکہ سے کشیدہ تعلقات کے تناظر میں وہ چین اور روس کے ساتھ فوجی تعاون میں اضافہ کرے۔ حالیہ برسوں میں چین اور روس کی بحریہ کے نمائندوں نے تواتر سے ایران کے دورے کیے ہیں۔
دوسری طرف روس بھی یوکرین کے مسئلے پر امریکہ اور مغرب سے الجھا ہوا ہے۔ اس نے ایک لاکھ کے قریب اپنے فوجی یوکرین کی سرحد پر تعینات کر رکھے ہیں۔ امریکہ اور یوکرین کو اندیشہ ہے کہ روس یوکرین پر حملہ کر سکتا ہے۔
جمعرات کو روس نے اعلان کیا کہ وہ مختلف علاقوں میں بحری مشقیں کرے گا جو فروری تک جاری رہیں گی، ان میں 140 سے زیادہ جنگی جہاز اور ساٹھ سے زیادہ طیارے حصّہ لیں گے۔ یہ مشقیں بحر روم، بحراسود، شمالی بحراوقیانوس اوربحراکاہل میں ہوں گی۔ بحر ہند میں ہونے والی یہ مشق ان کے علاوہ ہے۔