رسائی کے لنکس

ایران کا خلا میں سیٹلائٹ بھیجنا 'قابل مذمت' اقدام ہے، فرانس


ایران کے کسی نامعلوم مقام سے راکٹ کی مدد سے سیٹلائٹ خلا میں روانہ کیا جا رہا ہے۔ 30 دسمبر 2021ء
ایران کے کسی نامعلوم مقام سے راکٹ کی مدد سے سیٹلائٹ خلا میں روانہ کیا جا رہا ہے۔ 30 دسمبر 2021ء

فرانس نے کہا ہے کہ ایسے میں جب کہ نیوکلیئر کے معاملے پر عالمی طاقتوں کے ساتھ مذاکرات میں پیش رفت کی اطلاعات ہیں، ایران کی جانب سے سیٹلائٹ خلا میں بھیجنے کا تجربہ ''قابل مذمت'' اور ''انتہائی افسوس ناک" اقدام ہے۔ امریکہ اور جرمنی پہلے ہی اپنی تشویش کا اظہار کر چکے ہیں۔

ایران نے جمعرات کے روز بتایا تھا کہ اس نے اپنا ایک سیٹلائٹ خلا میں روانہ کیا ہے جس کا مقصد خلائی تحقیق ہے۔ ایران نے یہ عمل ایسے وقت کیا ہے جب ویانا میں امریکہ ایران کی بالواسطہ بات چیت جاری ہے، جس میں 2015ء کے جوہری معاہدے کو بحال رکھنے کی کوشش کی جا رہی ہے۔

فرانس کی وزارت خارجہ نے کہا ہے کہ سیٹلائٹ کا تجربہ اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قراردادوں کی خلاف ورزی ہے۔

ایک بیان میں فرانس کی وزارت خارجہ نے مزید کہا کہ ''ایسی سرگرمیاں اس لیے بھی قابل افسوس ہیں کہ یہ ایک ایسے وقت میں کی جا رہی ہیں جب ویانا جوہری مذاکرات میں پیش رفت ہو رہی ہے''۔

فرانس نے ایران پر زور دیا ہے کہ وہ بیلسٹک میزائل کے مزید تجربات سے اجتناب کرے، جن میں جوہری ہتھیار لے جانے کی صلاحیت ہوتی ہے، اس میں اسپیس لانچرز بھی شامل ہیں۔

ایران کی سرکاری تحویل میں کام کرنے والے ٹیلی ویژن نے جمعرات کو ایک فوٹیج دکھائی، جس میں شمالی ایران میں واقع امام خمینی اسپیس سینٹر سے صبح کے وقت لانچ وہیکل کی مدد سے سیٹلائٹ کو خلا میں روانہ ہوتے ہوئے دکھایا گیا ہے۔

امریکی محکمہ خارجہ نے جمعرات کو واشنگٹن میں کہا ہے کہ وہ ایران کی جانب سے سیٹلائٹ خلا میں روانہ کرنے سے متعلق اطلاعات سے آگاہ ہے۔ محکمہ خارجہ نے کہا کہ یہ عمل اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی ان قراردادوں سے انحراف ہے، جن میں 2015ء کے نیوکلیئر سمجھوتے کا احاطہ کیا گیا ہے۔

جرمنی کے ایک سفارت کار نے کہا ہے کہ یہ ٹیکنالوجی بیلسٹک میزائل کے تجربے کے لیے استعمال کی جاتی ہے، اور اس ٹیکنالوجی کو نیوکلیئر ہتھیار لے جانے کے قابل سمجھا جاتا ہے۔

ایران نے ان الزامات کو مسترد کیا ہے کہ خلا میں راکٹ بھیجنے کا اس کا تحربہ حقیقتاً بیلسٹک میزائل ٹیکنالوجی کے حصول کی کوشش ہے۔

2015 کے جوہری سمجھوتے میں پابندیوں میں نرمی کے عوض ایران کو پابند کیا گیا تھا کہ وہ یورینیم کی افزودگی کی سطح کو محدود کر دے گا تاکہ جوہری ہتھیار میں استعمال ہونے والا مواد تیار نہ کیا جا سکے۔

سال 2015ء کے جوہری معاہدے کی بحالی سے متعلق امریکہ اور ایران کے مابین حالیہ بالواسطہ مذاکرات پیر کے روز دوبارہ شروع ہوئے۔ منگل کو واشنگٹن نے بات چیت کے بارے میں ایران اور روس کی جانب سے پرامید بیانات پر محتاط اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ یہ کہنا قبل از وقت ہو گا کہ ایران تعمیری سوچ کے ساتھ مذاکرات میں شامل ہوا ہے۔

(کبر کا مواد رائیٹرز سے لیا گیا ہے)

XS
SM
MD
LG