رسائی کے لنکس

اسد حکومت کے خاتمے کے بعد شام میں روسی فوجی اڈوں کو کن خطرات کا سامناہے؟


روس کا ایک میزائل بردار جہاز شام میں روسی بحری تنصیب طرطوس سے بحیرہ روم کے لیے روانہ ہو رہا ہے۔ یہ روس سے باہر ماسکو کی واحد بحری فوجی تنصیب ہے جسے روس بحیرہ روم میں آمد و رفت کے لیے استعمال کرتا ہے۔ 26 ستمبر 2019
روس کا ایک میزائل بردار جہاز شام میں روسی بحری تنصیب طرطوس سے بحیرہ روم کے لیے روانہ ہو رہا ہے۔ یہ روس سے باہر ماسکو کی واحد بحری فوجی تنصیب ہے جسے روس بحیرہ روم میں آمد و رفت کے لیے استعمال کرتا ہے۔ 26 ستمبر 2019
  • شام میں روس کے دو فوجی اڈے قائم ہیں جن میں سے ایک بحری اور دوسرا فضائی اڈا ہے۔
  • بحری اڈے سے روس کو بحیرہ روم میں اپنی فوجی نقل و حرکت میں مدد ملتی ہے۔
  • ہوائی اڈے کو روس خطے میں اپنا اثر و رسوخ بڑھانے کے لیے استعمال کرتا ہے۔
  • باغیوں نے روسی فوجی اڈوں کے تحفظ کی ضمانت دی ہے۔ روس
  • یہ معلوم نہیں ہے کہ اس وقت شام میں روس کی فوجی موجودگی کتنی ہے۔

دمش پر قبضہ کرنے والے باغیوں نے نہ صرف ماسکو کے اتحادی بشارالاسد کی حکومت کا تختہ الٹا ہے بلکہ شام میں روس کے فوجی اڈوں کو بھی خطرے میں ڈال دیا ہے۔

شام میں قائم طرطوس کا بحری اڈا اور ’حمی میم‘ کا ہوائی اڈا، سابق سوویت یونین سے باہر روس کے واحد فوجی مراکز ہیں جو افریقہ اور مشرق وسطیٰ میں کریملن کی سرگرمیوں میں کلیدی کردار کرتے رہے ہیں۔

روس کے سرکاری میڈیا کی ایک رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ دمشق پر قبضہ کرنے والے شام کے حزب اختلاف کے گروپ نے ملک میں موجود روس کی فوجی تنصیبات کی حفاظت کی ’ضمانت‘ دی ہے، لیکن یہ واضح نہیں ہے کہ آیا ماسکو ان پر اپنا کنٹرول برقرار رکھے گا۔

ہم شام میں روس کے فوجی مراکز پر ایک نظر ڈالتے ہیں۔

طرطوس کا بحری اڈا

شام کے ساحلی قصبے طرطوس میں قائم روس کا بحری اڈا، بحیرہ روم میں داخل ہونے کے لیے روس کا واحد راستہ ہے۔

پلینٹ لیب کی سیٹلائٹ سے لی گئی طرطوس میں قائم روسی بحری اڈے کی ایک تصویر۔ 3 دسبمر 2024
پلینٹ لیب کی سیٹلائٹ سے لی گئی طرطوس میں قائم روسی بحری اڈے کی ایک تصویر۔ 3 دسبمر 2024

روس اس بحری مرکز کو اپنے بحری جہازوں کو ایندھن کی فراہمی اور ان کی مرمت وغیرہ کے لیے استعمال کرتا ہے، جس کی وجہ سے روسی بحری جہاز آبنائے ترکیہ کے راستے بحیرہ اسود میں واقع اپنی بندرگاہوں کی طرف لوٹے بغیر بحیرہ روم میں قیام کر سکتے ہیں۔

شام نے 1971 میں ایک معاہدے کے تحت طرطوس کی سائٹ سوویت یونین کو لیز پر دی تھی۔ یہ فوجی بحری مرکز 1977 میں مکمل طور پر فعال ہو گیا تھا۔ یہ سرد جنگ کا زمانہ تھا جس دوران عرب ریاستوں نے سوویت یونین کے ساتھ بھرپور تعاون کیا تھا۔

طرطوس گہرے پانیوں کی ایک بندرگاہ ہے جس سے روس کو اپنی جوہری آبدوزیں اس علاقے میں رکھنے کی سہولت حاصل ہے۔

سن 1991 میں سوویت یونین کے خاتمے کے بعد اس کے بیرون ملک قائم بہت سے فوجی اڈے بند کر دیے گئے تھے، لیکن طرطوس کو برقرار رکھا گیا گیا تھا، اگرچہ وہاں روس کی فوجی موجودگی بہت کم تھی۔

ایک روسی ایم آئی ۔28 ہیلی کاپٹر شام کے شہر طرطوس میں روسی فوجی بندرگاہ پر سے پرواز کر رہا ہے۔ 25 جولائی 2024
ایک روسی ایم آئی ۔28 ہیلی کاپٹر شام کے شہر طرطوس میں روسی فوجی بندرگاہ پر سے پرواز کر رہا ہے۔ 25 جولائی 2024

شام کی خانہ جنگی کے دوران اس بندرگاہ پر روسی کی فوجی سرگرمیوں میں تیزی آئی اور جب باغی اسد کے خلاف زیادہ متحرک ہوئے تو روس نے اسد کا اقتدار بچانے کے لیے عملی طور پر حصہ لیا۔

سن 2015 میں روس نے باغیوں کے زیر قبضہ علاقوں پر تباہ کن فضائی حملے کیے۔روس کے ایک اخبار کومرسنٹ کی ایک رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ 2015 تک طرطوس کی بندرگاہ پر روسی موجودگی برائے نام تھی جس کے بعد وہ بڑھ کر 1700 سے زیادہ ہو گئی تھی۔ تاہم اب یہ معلوم نہیں ہے کہ یوکرین کی جنگ شروع ہونے کے بعد اب وہاں کتنے روسی فوجی موجود ہیں۔

اسد نے اپنا اقتدار بچانے کیلئےباغیوں کے خلاف کارروائیوں کے بدلے میں روس کو طرطوس 49 سال کی لیز پر دیا جس کے بعد 2017 میں روسی صدر پوٹن نے بندرگاہ میں توسیع کرنے کے احکامات جاری کیے۔

پچھلے ماہ باغیوں کے برق رفتار حملوں کے بعد اب اس روسی فوجی مرکز کا مستقبل واضح نہیں ہے۔

امریکہ شام میں بدلتی صورتِ حال کو کس طرح دیکھ رہا ہے؟
please wait

No media source currently available

0:00 0:02:25 0:00

اے ایف پی کا کہنا ہے کہ سیٹلائٹ سے لی گئی طرطوس کی تصاویر سے یہ ظاہر ہوتا ہے کہ 9 دسمبر کو بندرگاہ میں کوئی روسی جہاز موجود نہیں تھا۔

روسی وزیر خارجہ سرگئی لاوروف نے ہفتے کے روز ان رپورٹس کی تردید کی تھی کہ روسی جہاز طرطوس سے جا رہے ہیں۔

حمی میم ایربیس

روس نے شام کے بندرگاہی شہر لاذقیہ کے قریب حمی میم میں واقع ایک سویلین ہوائی اڈے کی سن 2015 میں تعمیر نو کر کے اسے ایک فوجی ایئر بیس میں تبدیل کر دیا تھا۔

روس کے سرکاری میڈیا کے مطابق یہ ایک محفوظ ہوائی اڈا ہے جس کی حفاظتی حدود اور فضائی دفاع کا دائرہ 250 کلومیٹر تک ہے۔

روس کا ایک ایس یو ۔24 لڑاکا جیٹ طیارہ شام میں واقع روسی ایئر بیس حمی میم سے پرواز کر رہا ہے۔ 6 اکتوبر 2015
روس کا ایک ایس یو ۔24 لڑاکا جیٹ طیارہ شام میں واقع روسی ایئر بیس حمی میم سے پرواز کر رہا ہے۔ 6 اکتوبر 2015

ماسکو نے شام کی خانہ جنگی کے دوران حکومت مخالف گروپوں کے زیر قبضہ علاقوں پر فضائی حملوں کے لیے اس فضائی اڈ ےکو استعمال کیا تھا۔

روس اپنے فوجیوں کی تعیناتی کے متعلق معلومات جاری نہیں کرتا۔ تاہم بہت سے تجزیہ کاروں کا خیال ہے کہ 2022 میں یوکرین پر روسی فوجی حملے کے بعد سے حمی میم ایئربیس پر تعینات فوجیوں کی تعداد میں نمایاں کمی آ چکی ہے۔

یہ اڈا روس کے نیم فوجی گروپ ویگنر کی آمد و رفت اور لاجسٹک مدد کے لیے بھی استعمال ہوتا ہے۔ روس اس نیم فوجی گروپ کوافریقہ میں کارروائیوں کے لیے استعمال کرتا ہے جہاں کریملن اپنا اثر و رسوخ بڑھانے کی کوشش کر رہا ہے۔

(اس رپورٹ کی تفصیلات اے ایف پی سے لی گئیں ہیں)

فورم

XS
SM
MD
LG