ویب دیسک —
|
ایران کے سپریم لیڈر نے اپنی سویلین حکومت کو یہ بتاتے ہوئے کہ اپنے دشمن کے ساتھ مذاکرات میں کوئی حرج نہیں ہے ، اپنے ملک کے تیزی سے ترقی کرتے ہوئے جوہری پروگرام پر امریکہ کے ساتھ مذاکرات دوبارہ شروع کرنے کے لیے دروازہ کھول دیا ہے ۔
آیت اللہ خامنہ ای کے بیانات نے اصلاح پسند صدر مسعود پزشکیان کی حکومت کے تحت کسی بھی مذاکرات کے انعقاد کے لیے واضح ریڈ لائنز طےکر دی ہیں اور ان کے ایسے انتباہوں کی تجدید کر دی ہے کہ واشنگٹن پر اعتماد نہیں کیا جا سکتا۔
لیکن ان کے بیانات 2015 میں عالمی طاقتو ں کےساتھ ایران کے جوہری معاہدے کے وقت کی عکاسی کرتے ہیں جب اقتصاد ی پابندیوں کے خاتمے کے بدلے تہران کا جوہری پروگرام بہت حد تک محدود ہو گیا تھا۔ تاہم ابھی تک یہ واضح نہیں ہوا ہے کہ اس میں پزشکیان کے پاس عمل دخل کےلیے کتنی گنجائش ہوگی، خاص طور پر ایسے میں جب اسرائیل ۔حماس جنگ پر بیشتر مشرق وسطیٰ میں کشیدگی کی سطح مسلسل بلند ہے اور جب امریکہ نومبر میں صدارتی انتخابات کے لیے تیار ی کر رہاہے ۔
خامنہ ای کی سرکاری ویب سائٹ پرایک پوسٹ کے مطابق،خامنہ ای نے کہااس کا مطلب یہ نہیں ہے کہ ہم کسی مخصوص صورتحال میں اسی دشمن سے بات چیت نہیں کر سکتے ۔ ایسا کرنے میں کوئی مضائقہ نہیں ہے لیکن ان سےنیک توقعات وابستہ نہ کریں ۔
خامنہ ای نے جن کا ریاستی امور میں فیصلہ حتمی ہوتا ہے، پزشکیان کی حکومت کو یہ انتباہ بھی کیا کہ ،’’ دشمن پر اعتما د نہ کریں ۔‘‘
پچاسی سالہ خامنہ ای نے 2018 میں اس کے بعد سے جب اس وقت کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ نےمعاہدے سے امریکہ کو یک طرفہ طور پر الگ کر لیا تھا، وقتاً فوقتاً مذاکرات پر زور دیا ہے یا انہیں مسترد کیا ہے ۔
حالیہ برسوں میں عمان اور قطر کی ثالثی میں ایران اور امریکہ کے درمیان بالواسطہ مذاکرات کا انعقاد ہوا ہے ۔ خامنہ ای کے تبصرے قطر کے وزیر اعظم کے ایران کے دورے کے ایک روز بعد سامنے آئے ہیں ۔
امریکہ کا ردعمل
فورم