رسائی کے لنکس

مشرقِ وسطیٰ میں کشیدگی بڑھنا ایران کے مفاد میں نہیں؛ امریکہ کا انتباہ


اسرائیل کی لبنان کی سرحد پر حزب اللہ سے مستقل جھڑپیں ہو رہی ہیں۔ (فائل فوٹو)
اسرائیل کی لبنان کی سرحد پر حزب اللہ سے مستقل جھڑپیں ہو رہی ہیں۔ (فائل فوٹو)

  • مشرقِ وسطیٰ کی صورتِ حال پر صدر بائیڈن نے قومی سلامتی کی ٹیم کے ساتھ صورت حال کا جائزہ لیا۔
  • امریکی صدر نے اردن کے بادشاہ عبد اللہ سے خطے میں تناؤ پر بات چیت کی ہے۔
  • شاہ عبد اللہ کے مطابق غزہ میں تباہی روکنے کے لیے جنگ بندی اولین قدم ہے۔
  • ان کے بقول جنگ بندی سے خطے کی سلامتی کو محفوظ بنایا جا سکے گا۔
  • تہران میں اسماعیل ہنیہ کے قتل کے بعد ایران اسرائیل کو سزا دینے کی دھمکیاں دے رہا ہے۔
  • اسرائیل کے مطابق اس پر حملہ ہوا تو ایران اور اس کے اتحادیوں کو بھاری قیمت چکانی ہوگی۔

امریکہ کے محکمۂ خارجہ نے کہا ہے کہ واشنگٹن نے مشرقِ وسطیٰ کی صورتِ حال پر سفارتی کوششوں کے سلسلے میں مختلف ملکوں کے ذریعہ ایران کو یہ پیغام دیا ہے کہ خطے میں کشیدگی میں اضافہ اس کے مفاد میں نہیں ہے۔

وائٹ ہاؤس میں صدر جو بائیڈن نے اپنی قومی سلامتی کی ٹیم کے ساتھ صورتِ حال کا جائزہ لیا اور اردن کے بادشاہ عبد اللہ دوئم سے خطے میں تناؤ پر بات چیت کی۔

ایران میں گزشتہ ہفتے حماس کے رہنما اسماعیل ہنیہ کے قتل کے بعد مشرقِ وسطیٰ میں کشیدگی میں اضافے کے ساتھ خطے میں وسیع تر جنگ کے خدشات بڑھ گئے ہیں۔

ایران نے اسماعیل ہنیہ کے قتل کا الزام اسرائیل پر عائد کیا ہے اور کہا ہے کہ وہ اسرائیل کو اس کی سزا دے گا۔

دوسری طرف اسرائیل نے کہا ہے کہ اگر ایران یا اس کے حامی گروہوں نے اس ہر حملہ کیا تو انہیں اس کی بھاری قیمت چکانی ہوگی۔

اسرائیلی حکام نے اسماعیل ہنیہ کے قتل کی ذمہ داری قبول نہیں کی۔

امریکی محکمۂ خارجہ کے ترجمان میتھیو ملر نے پیر کو ایک بریفنگ کے دوران کہا کہ مشرقِ وسطیٰ کو ایک اہم لمحے کا سامنا ہے۔

وزیرِ خارجہ اینٹنی بلنکن خطے میں تناؤ کم کرنے کی غرض سے فون پر خطے کے رہنماؤں سے بات چیت کر رہے ہیں۔

خبر رساں ادارے ’رائٹرز‘ کے مطابق محکمۂ خارجہ کے ترجمان نے کہا کہ واشنگٹن تمام ممکنات کی تیاری کر رہا ہے۔

ایران حماس کی حمایت کرتا ہے جب کہ اسرائیل کی حماس کے خلاف غزہ میں جنگ جاری ہے۔

ایران لبنان میں فعال عسکری گروہ حزب اللہ کی بھی حمایت کرتا ہے۔

حزب اللہ کے عسکری کمانڈر فواد شکر اسرائیلی حملے میں بیروت میں گزشتہ ہفتے اسی دن ہلاک ہوئے تھے جس دن تہران میں اسماعیل ہنیہ کا قتل ہوا تھا۔

سفارتی کوششوں کے سلسلے میں وزیرِ خارجہ اینٹنی بلنکن نے پیر کو قطر کے وزیرِ اعظم شیخ محمد بن عبد الرحمٰن الثانی اور مصر کے وزیرِ خارجہ بدر عبد العاطی سے مشرقِ وسطیِ میں کشیدہ صورتِ حال پر بات چیت کی۔

اسماعیل ہنیہ کے قتل کے بعد غزہ اور اسرائیل میں کیا ردعمل ہے؟
please wait

No media source currently available

0:00 0:02:52 0:00

ترجمان ملر نے بتایا کہ بات چیت کا ایک اہم نقطہ یہ تھا کہ امریکہ نے زور دیا کہ خطے میں کشیدگی کو مزید بڑھانا ایران کے مفاد میں نہیں۔

ان کے بقول اسرائیل پر ایران کا ایک اور حملہ تہران کے حق میں بلکل بھی نہیں ہے۔

ادھر ایران کی وزارتِ خارجہ کے ایک ترجمان نے پیر کو کہا ہے کہ ایران خطے میں تناؤ کو بڑھاوا دینا نہیں چاہتا۔ لیکن یہ اس کا حق ہے کہ وہ گزشتہ ہفتے کے حملے میں حماس کے سیاسی رہنما اسماعیل ہنیہ کی ہلاکت کے بعد اسرائیل کو اس کی سزا دے۔

اسرائیل کے وزیرِ اعظم بن یامین نیتن یاہو نے اتوار کو کہا تھا کہ ایران اور اس کے حامی عسکری گروہ اسرائیل کو دہشت گردی کے شکنجے میں جھکڑنے اور گھیراؤ کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ ہم ان کا ہر جگہ پر مقابلہ کریں گے جو کوئی بھی ہمیں نقصان پہنچانے کی کوشش کرے گا اسے اس کی بھاری قیمت چکانی پڑے گی۔

صدر جو بائیڈن کی اردن کے بادشاہ عبد اللہ سے بات چیت کے بعد واشنگٹن میں اردن کے سفارت خانے نے کہا کہ اردن کے بادشاہ نے خطے میں کشیدگی کم کرنے پر زور دیا ہے تاکہ کسی وسیع جنگ سے بچا جا سکے۔

شاہ عبد اللہ نے کہا کہ غزہ میں تباہی کو روکنے کے لیے جنگ بندی اولین اقدام ہے جس پر پوری طرح عمل در آمد ہونا چاہیے تاکہ خطے کی سلامتی برقرار رہے اور مزید تنازعے اور جنگ سے بچاؤ ممکن ہو سکے۔

وائٹ ہاؤس نے کہا کہ بات چیت میں صدر بائیڈن نے اردن کے لیے خطے میں امن اور سلامتی کے فروغ کے لیے ایک شراکت دار اور اتحادی کے طور پر غیر متزلزل امریکی حمایت کا اظہار کیا۔

خیال رہے کہ امریکہ، فرانس، کینیڈا، برطانیہ، ترکی اور جاپان نے موجودہ صورتِ حال کے پیش نظر اپنے شہریوں کو لبنان چھوڑنے کی ہدایت کی ہے۔

دس ماہ سے جاری جنگ میں اسرائیل نے غزہ میں حماس کو تباہ کرنے کا عزم کر رکھا ہے۔

جنگ پچھلے سال سات اکتوبر کو شروع ہوئی جب حماس نے اسرائیل کے جنوبی علاقوں پر حملہ کیا جس میں اسرائیلی حکام کےمطابق لگ بھگ 1200 لوگ ہلاک ہوئے تھے جب کہ جنگجو 250 افراد کو یرغمال بنا کر اپنے ساتھ لے گئے تھے۔

اسرائیل کے غزہ میں حملوں میں اب تک حماس کے زیرِ انتظام صحت کے حکام کے مطابق 39 ہزار سے زیادہ لوگ ہلاک ہو چکے ہیں جن میں بچوں اور خواتین کی بڑی تعداد شامل ہے۔

تہران میں ہلاک ہونے والے حماس کے سیاسی رہنما اسماعیل ہنیہ غزہ میں جنگ بندی کے مذاکرات میں گروپ کی رہنمائی کر رہے تھے۔

ان کی ہلاکت نے امریکہ، مصر اور قطر کی ثالثی میں جنگ بندی،یرغمالوں کی بازیابی اور اسرائیل میں قید فلسطینیوں کی رہائی پر ہونے والے مذاکرات کے مستقبل کے بارے میں سوالات کھڑے کر دیے ہیں۔

اس رپورٹ میں شامل معلومات خبر رساں اداروں اے پی، اے ایف پی اور رائٹرز سے لی گئی ہیں۔

XS
SM
MD
LG