ایران کی حکومت نے اپنی ایک جوہری تنصیب کے نزدیک پرواز کرنے والے ایک اسرائیلی جاسوس طیارے کو مار گرانے کا دعویٰ کیا ہے۔
ایرانی فوج 'پاسدارانِ انقلاب' نے ایک بیان میں کہا ہے کہ راڈار پر نظر نہ آنے والا اسرائیلی طیارہ اتوار کو نتانز کے جوہری مرکز کی حدود میں داخل ہونے کی کوشش کر رہا تھا جب اسے زمین سے فضا میں مار کرنے والے میزائل کا نشانہ بنایا گیا۔
ایران کی سرکاری خبر رساں ایجنسی 'اِسنا' کی جانب سے جاری کیے جانے والے 'پاسدارانِ انقلاب' کے بیان میں کہا گیا ہے کہ "اسرائیل کا یہ قدم صیہونی ریاست کی مذموم حرکتوں کا ایک اور اظہار اور اس کےجرائم اور دھوکے سے بھرپور تاریخ میں ایک اور سیاہ باب کا اضافہ ہے۔"
ایران کے جوہری پروگرام پر تہران حکومت اور عالمی طاقتوں کے مابین جاری مذاکرات میں 'نتانز' کا جوہری مرکز بنیادی موضوعِ بحث ہے جہاں مغربی ممالک کو شبہ ہے کہ جوہری بم تیار کرنے کی سرگرمیاں انجام دی جارہی ہیں۔
ایران اس تاثر کی تردید کرتا ہے۔
ایرانی حکومت اسرائیل پر ماضی میں بھی جوہری تنصیبات کی جاسوسی کرنے اور ایرانی سائنس دانوں کو قتل کرنے کے الزامات عائد کرتی آئی ہے۔
اسرائیل ان الزامات کی کبھی تصدیق یا تردید نہیں کرتا اور اتوار کو سامنے آنے والے الزام پر بھی اسرائیلی فوج نے یہ کہہ کر تبصرہ کرنے سے انکار کیا ہے کہ وہ غیر ملکی ذرائع سے آنے والی خبروں پر کوئی رائے نہیں دے گی۔
اسرائیل کے بارے میں یہ سمجھا جاتا ہے کہ وہ مشرقِ وسطیٰ کی واحد ایٹمی طاقت ہے۔ ایران کے اسلامی انقلاب کے بعد سے ہی تہران اور اسرائیل کے تعلقات سخت کشیدہ رہے ہیں اور اسرائیلی حکومت ہمیشہ ایران کو جوہری ہتھیاروں کےحصول سے روکنے کا مطالبہ کرتی آئی ہے۔
اسرائیلی حکومت کا موقف رہا ہے کہ اگر ضرورت پڑی تو وہ ایران کو جوہری ہتھیاروں کی تیاری سے باز رکھنے کے لیے فوجی طاقت کا سہارا بھی لے سکتی ہے۔
ایران اس سے قبل بھی اپنی جوہری تنصیبات کی جاسوسی کرنے والے امریکی ڈرون طیاروں کو گرانے اور ان کا سسٹم ہیک کرکے کامیابی سے زمین پر اتارنے کے دعوے بھی کرتا رہا ہے لیکن امریکہ نے کبھی ان دعووں کی تصدیق نہیں کی ہے۔