عراقی عہدے داروں نے کہا ہے کہ وزیر اعظم نوری المالکی پیر کے روز نئی عراقی کابینہ کااعلان کریں گے جس سے اس سال کے شروع میں ہونے والے انتخابات کے بعد سے نوماہ تک جاری رہنے والا سیاسی تعطل ختم ہوجائے گا۔
اسی اثنا میں عراقی پارلیمنٹ نے ہفتے کے رز 61 کے مقابلے میں 109 ووٹوں کے ذریعے تین سنی سیاست دانوں پر سے عائد پابندیاں اٹھانے کے حق میں فیصلہ دیا۔ ان پر صدام حسین کی کالعدم بعث پارٹی کے ساتھ مبینہ طورپر تعلقات کے الزام میں مارچ کے انتخابات میں حصہ لینے پر پابندی لگادی گئی تھی۔
پابندی اٹھنے کے بعد تینو ں سیاست دان اپنی سیاسی سرگرمیاں دوبارہ شروع کرسکیں گے۔
پچھلے مہینے کے آخر میں عراقی صدر جلال طالبانی نے سیاسی تعطل ختم کرنے کے معاہدے کے بعد وزیر اعظم نوری المالکی سے نئی حکومت قائم کرنے کے لیے کہاتھا اور اس سلسلے میں انہیں اپنی کابینہ کے چناؤ کے لیے 30 دن دیے تھے۔
مسٹر طالبانی نے یہ درخواست عراق کے شیعہ، کردوں اور سنی سیاسی راہنماؤں کے درمیان شراکت اقتدار کا ایک معاہدہ طے ہونے کے بعد کی تھی۔ اس معاہدے کے تحت شیعہ راہنما مالکی کو ایک اور مدت کے لیے وزیر اعظم مقرر کیا گیاہے۔
عراق میں سات مارچ کے انتخابات میں سابق وزیر اعظم ایاد علاوی کے عراقیہ اتحاد نے زیادہ تر نشستوں پر کامیابی حاصل کی تھی تاہم موجودہ وزیر اعظم مالکی کے اتحاد سے ان کی صرف دو نشستیں زیادہ تھیں ۔ دونوں اتحادوں میں سے کسی کےبھی پاس پارلیمنٹ میں حکومت سازی کے لیے درکار اکثریت موجود نہیں تھی، جس کا نتیجہ سیاسی تعطل کی شکل میں برآمد ہواتھا۔