ایران کے سرکاری میڈیا کا کہنا ہے کہ جولائی سے زیرِ حراست ’واشنگٹن پوسٹ‘ کے صحافی پر فردِ جرم عائد کردی گئی ہے۔
استغاثہ کے ایک اہل کار کے حوالے سے، سرکاری خبر رساں ادارے، ’اِرنا‘ نے خبر دی ہے کہ جیسن رضائیاں پر ایران کی انقلابی عدالت میں مقدمہ چلایا جائے گا۔
اخبار کے تہران کے بیورو چیف، جو امریکہ اور ایران کی دوہری شہریت رکھتے ہیں، کے خلاف الزامات کا اعلان نہیں کیا گیا۔
اس سے قبل بدھ ہی کے روز، ایرانی وزیر خارجہ جواد ظریف نے، جو امریکی وزیر خارجہ جان کیری کے ساتھ بات چیت کے لیے جنیوا میں ہیں، اخباری نمائندوں کو بتایا کہ رضائیاں کے مقدمے کو حل کرنا حکومت کا نہیں، ایرانی عدالت کا کام ہے۔
سفارت کار نے کہا کہ ’انسانی ہمدردی کی بنیاد پر جو کچھ حکومت کے بس میں تھا، وہ ہم نے کیا‘۔
تاہم، بقول اُن کے، ’یہ عدالتی معاملہ ہے، اس لیے کسی پیش رفت کے حصول کے لیے ہمیں انتظار کرنا ہوگا‘۔
لیکن، ایران نے اُنھیں جولائی سے گرفتار کر رکھا ہے۔