واشنگٹن، ماسکو اور پیرس میں عہدے داروں نے تہران کے اس دعوے کی تردید کی ہے کہ انہوں نے جوہری ایندھن کے کسی سمجھوتے کے لیے ایران کو نئى تجاویز پیش کی ہیں۔
ایران نے اس سے پہلے پیر کے روز ہی کہا ہے کہ وہ جوہری ایندھن کے کسی سمجھوتے کے لیے امریکہ ، روس اور فرانس کی پیش کردہ نئى تجاویز کا مطالعہ کررہا ہے۔ایرانی ذرائع ابلاغ نے ایران کے جوہری توانائى کے ادارے کے سربراہ علی اکبر صالحی کے حوالے سے کہا ہے کہ یہ تجاویز تہران کے اس اعلان کے بعد وصول ہوئى تھیں کہ وہ خود بلند تر سطح پر اپنے یورینیم کو افزودہ کررہا ہے۔
فرانس کی وزارتِ خارجہ کے ترجمان برنارڈ ولَیرو نے صالحی کے دعوے کو رد کرتے ہوئے کہا ہے کہ سمجھوتے کی واحد تجویز جو ایران کو پیش کی گئى تھی ، وہی تجویز ہے ، جو ایٹمی توانائى کی بین الاقوامی ایجنسی یا آئى اے ای اے نے اُسے اکتوبر میں پیش کی تھی۔
امریکہ اور روس کے عہدے داروں نے بھی اس بات کی تصدیق کی ہے کہ انہوں نے تہران کو کوئى نئى تجویز پیش نہیں کی۔
ایران اس بارے میں مِلے جُلے اشارے دیتا رہا ہے کہ وہ آئى اے ای اے کی تجویز کو قبول کرے گا یا نہیں۔مجوزہ سمجھوتے کے تحت ایران اپنے یورینیم کو مزید افزودہ کرنے کے لیے بیرونِ ملک بھیجے گا تاکہ اُس کی جوہری بم تیار کرنے کی صلاحیت کے بارے تشویش کو دُور کیا جاسکے۔
جوہری ایندھن کے کسی سمجھوتے کے لیے ایران کو نئى تجاویز پیش نہیں کی گئی ہیں
مقبول ترین
1