ایران میں جاسوسی کے الزام کا سامنا کرنے والے تین امریکی شہریوں کے وکیل کا کہنا ہے کہ ان کے موکّلین کے خلاف مقدمے کی کاروائی کا آغاز اگلے ماہ نومبر کی چھ تاریخ سے ہوگا۔
وکیل مسعود شفیع نے بدھ کے روز صحافیوں کو بتایا کہ اُنہوں نے ایرانی حکومت کی تحویل میں موجود دو امریکی شہریوں کے خاندانوں کو مقدمے کے آغاز کی تاریخ سے مطلع کردیا ہے۔
ایرانی حکام نے گزشتہ سال شین بائیر، جوش فٹل اور سارہ شورڈ نامی تینوں امریکی ہائیکرز کو جاسوسی کی غرض سے عراق سے ملحقہ ایرانی سرحد غیر قانونی طور پر پار کرنے کے الزامات کے تحت گرفتار کیا تھا۔ تاہم سارہ شورڈ کو حکام کی جانب سے گزشتہ ماہ پانچ لاکھ ڈالرز کی ضمانت پہ رہا کردیا گیا تھا۔
فرانسیسی خبر رساں ایجنسی کے مطابق امریکیوں کے وکیل کا کہنا ہے کہ اگر سارہ چاہیں تو مقدمے کی کاروائی میں حصہ لینے کیلیے دوبارہ ایران آسکتی ہیں۔ تاہم ان کے مطابق اگر سارہ واپس نہ لوٹنے کا فیصلہ کرتی ہیں تو اس صورت میں زرِ ضمانت کے طور پر جمع کرائی گئی ان کی رقم ضبط کرلی جائے گی۔
بدھ کے روز وائس آف امریکہ کی فارسی سروس کو ایک انٹرویو میں مسعود شفیع کا کہنا تھا کہ گرفتار امریکیوں کے خلاف ایرانی سرحد غیر قانونی طور پر پار کرنے کے الزام کی شہادتیں کمزور ہیں۔ جبکہ ان کے مطابق استغاثہ کے پاس ایسا کوئی ثبوت موجود نہیں جس کی رو سے ملزمان کو امریکی جاسوس ثابت کیا جاسکے۔
ایران میں گرفتار دونوں امریکی شہریوں کے اہلِ خانہ کا کہنا ہے کہ اگر ہائیکرز نے ایرانی سرحد پار کی بھی ہے تو ایسا حادثاتی طور پر ہوا ہوگا۔
ایرانی حراست میں موجود شین بائیر اور جوش فٹل کی مائوں کی جانب سے منگل کے روز ایک مشترکہ بیان بھی جاری کیا گیا جس میں ان کی رہائی کی اپیل کی گئی ہے۔ مذکورہ بیان دونوں گرفتار امریکیوں کی ایرانی حراست میں 445 دن کی مدت پوری ہونے کے موقع پہ جاری کیا گیا۔
قبل ازیں بدھ کی صبح ایران کے انٹیلی جنس کے وزیر حیدر مصلحی کی جانب سے اس امر کی تصدیق کی گئی تھی کہ ایران دونوں گرفتار امریکیوں پر مقدمہ چلانے کا ارادہ رکھتا ہے۔ مصلحی کا کہنا تھا کہ ان کی وزارت گرفتار شدگان کے خلاف ثبوت جلد عدالتوں کے حوالے کردے گی۔
ایرانی وزیر کا کہنا تھا کہ ان کی حکومت کی جانب سے سارہ شورڈ کی رہائی ‘عارضی’ تھی اور انہیں ‘ضرورت پڑنے پر دوبارہ ایران آنا ہوگا’۔
یہ بھی پڑھیے
مقبول ترین
1