ایران کے رہبر اعلٰی آیت اللہ علی خامنئی نے کہا ہے کہ امریکہ اور یورپی طاقیں اُن کے ملک کے جوہری پروگرام سے متعلق مذاکرات کے دوران تہران کو جھکا نہیں سکیں۔
ایران اور چھ عالمی طاقتوں کے مذاکرات کاروں کی طرف سے تہران کے جوہری پروگرام سے متعلق حتمی معاہدے کے لیے آئندہ سال کے وسط تک کی مہلت بڑھانے کے بعد منگل کو آیت علی خامنئی کی ویب سائٹ پر سامنے آنے والا یہ پہلا بیان تھا۔
تہران کے جوہری پروگرام سے متعلق جامع معاہدہ طے کرنے کے لیے مدت میں توسیع پر دونوں فریقوں نے اس وقت اتفاق کیا جب پیر کو آسٹریا کے شہر ویانا میں بات چیت آگے نا بڑھ سکی۔
امریکہ کے وزیر خارجہ جان کیری نے کہا کہ ایران اور چھ ممالک جن میں امریکہ، برطانیہ، چین، فرانس، روس اور جرمنی شامل ہیں، پہلے کی نسبت کوئی معاہدہ کرنے کے زیادہ قریب ہیں۔
ایران کے سرکاری میڈیا نے صدر حسن روحانی کے حوالے سے بتایا ہے کہ ان مذاکرات میں بالا آخر جیت ایران کی ہو گی جس کے لیے نئی مہلت تیس جون 2015ء ہے۔
صدر حسن روحانی نے کہا کہ دونوں فریقوں کے درمیان اختلاف کم ہو گئے ہیں اور انہیں" یقین" ہے کہ حتمی معاہدہ ہو جائے گا۔
سفارت کاروں کا کہنا ہے کہ دو اہم معاملوں سے متعلق اختلافات ہیں ایک یہ کہ ایران کو یورنیئم افژودہ کرنے کے لیے کتنے ’سینٹری فیوجز‘ رکھنے کی اجازت ہو گی، اور اس کے ساتھ ساتھ وہ یورینیم کی افژودگی کس سطح تک کر سکتا ہے۔
امریکی وزیر خارجہ نے کہا کہ یہ اہم ہے کہ اختلافی نکات کے بار ے میں بات نہ کی جائے کیوں کہ اس سے کوئی حل ڈھونڈنے کی کوششوں کو نقصان ہو سکتا ہے۔
ایران کا اصرار ہے کہ اس کا جوہری پروگرام مکمل طور پر پرامن مقاصد کے لیے ہے۔
جامع معاہدہ طے کرنے میں توسیع کے متعلق واشنگٹن میں ملا جلا ردعمل سامنے آیا ہے۔ ڈیموکریٹ ارکان کی اکثریت نے اس عمل کی حمایت کی ہے جبکہ ریپبلکن جماعت سے تعلق رکھنے والے ارکان نے متنبہ کیا ہے کہ کسی بھی معاہدے کو حتمی طور پر طے کرنے سے پہلےکانگرس کو اس کا جائزہ لینے کا موقع ملنا چاہیئے۔