ایرانی صدر محمود احمدی نژاد نے کہا ہے کہ ان کاملک اپنے جوہری پروگرام کے بارے میں کچھ شرائط کے تحت مغربی ممالک کے ساتھ مذاکرات دوبارہ بحال کرنے کے لیے تیار ہے۔
مسٹر احمدی نژاد نے کہا کہ ایران جلد ہی اپنی شرائط کا اعلان کرے گا۔ بدھ کے روز ٹیلی ویژن پر تقریر کرتے ہوئے انہوں نے یہ بھی کہا کہ مغربی قوتوں کو تہران کے خلاف حالیہ پابندیوں کے سلسلے میں لازمی طورپر اصولوں پر عمل کرنا چاہیے۔
اقوام متحدہ کی سیکیورٹی کونسل نے گذشتہ ہفتے ایران کے خلاف اس کے جوہری پروگرام کی بنا پر، جس کے بارے میں مغربی ممالک کو خدشہ ہے کہ وہ ہتھیار بنانے کے لیے ہے، پابندیوں کا چوتھا دور نافذ کیا تھا۔ یورپی یونین بھی تہران کے خلاف پابندیاں لگانے والی ہے۔
ایران کا کہنا ہے کہ اس کا نیوکلیئر پروگرام پرامن مقاصد کے لیے ہے۔ جوہری توانائی کے ایرانی سربراہ نے بدھ کے روز کہا ہے ایران چار نئے اور زیادہ طاقت ور نیوکلیئر ری ایکٹر نصب کرنے کا ارادہ رکھتاہے۔مسٹر علی اکبر صالحیی نے کہا کہ ان ری ایکٹروں کے ذریعے جوہری مواد تیار کیا جائے گا جسے میڈیکل ریسرچ کے لیے دوسرے اسلامی ملکوں کو برآمد کیا جائےگا۔
یورپی یونین کی خارجہ پالیسی کی سربراہ کیتھرین ایشٹن کا کہنا ہے کہ انہوں نے اس ہفتے جوہری تنازع پر گفتگو کے لیے ایران کے اعلیٰ ترین جوہری مذاکرات کار کو مدعو کیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ تہران کے جوہری پروگرام کے سلسلے میں ایران سے بات چیت اور پابندیاں لگانے کی ایک دو پہلو تجویز یورپی یونین کے زیر غور ہے۔