’ایران ایئر‘ کو پہلے جیٹ طیارے کی رسد موصول ہو گئی ہے، جو سنہ 2015 میں امریکی صدر براک اوباما اور دیگر مغربی سربراہان کی جانب سے ایران کے ساتھ ہونے والے جوہری معاہدے کا نتیجہ ہے۔
یہ ’ایئر بس‘ کے ساتھ پانے والے 100 طیاروں کے سمجھوتے کا پہلا طیارہ ہے، جس پر پہلے ہی ’ایران ایئر‘ کا ’لوگو‘ پینٹ ہو چکا ہے، اور جسے ہفتے کے روز سے ایران کے داخلی روٹ میں شامل کیا جائے گا۔
’ایران ایئر‘ کے سربراہ، فرہاد پرورش نے کہا ہے کہ نئے طیاروں کی کھیپ کی مدد سے آئندہ برسوں کے دوران ایئرلائن اپنے پرانے بیڑے کو بتدریج جدید خطوط پر استوار کرے گی۔
’ایران ایئر‘ کو توقع ہے کہ مارچ تک اُسے کم از کم مزید دو ایئر بس، اے320 طیارے مل جائیں گے؛ جب کہ 2017ء کے آخر تک اُسے مزید تین جیٹ طیارے میسر آئیں گے۔
’ایران ایئر‘ نے ’بوئنگ‘ کے ساتھ بھی 80 طیارے آرڈر کر رکھے ہیں؛ حالانکہ منتخب صدر ڈونالڈ ٹرمپ کے آنے کے بعد اِن آرڈرز کے سلسلے میں مشکل پیش آ سکتی ہے، جنھوں نے ایران کے ساتھ سمجھوتے منسوخ کرنے میں دلچسپی کا اظہار کیا ہے۔
چونکہ ایران کو جیٹ طیارے فراہم کرنے کے لیے امریکی کمپنیوں کو لائسنس درکار ہوتا ہے، اسِ لیے مزید پیش رفت کے حصول میں دشواری پیش آسکتی ہے، حالانکہ پرورش کہہ چکے ہیں کہ اُنھیں توقع ہے کہ کسی تنازع کو حل کر لیا جائے گا۔
بقول اُن کے ’’اب تک سب کچھ بین الاقوامی ضابطوں اور قوانین کے مطابق طے ہوا ہے۔ ہمیں امید ہے کہ اس ٹھیکے کو پایہٴ تکمیل لانے میں کوئی خاص دقت حائل نہیں ہوگی‘‘۔